1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کی سخاروف انعام کے لیے نامزدگی

مقبول ملک18 ستمبر 2013

بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم سولہ سالہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کو یورپی یونین کی پارلیمان نے سال رواں کے لیے انسانی حقوق کے سخاروف انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19jnf
تصویر: picture-alliance/dpa

اسٹراسبرگ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی مخالفت اور بچوں، خاص کر بچیوں کے لیے تعلیم کے بنیادی حق کی وکالت کرنے والی ملالہ یوسفزئی کی امسالہ سخاروف انعام کے لیے نامزدگی کی یورپی پارلیمان کے تین سب سے بڑے سیاسی دھڑوں نے حمایت کر دی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے منگل کی رات ملنے والی اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یورپی یونین کے شہریوں کے نمائندہ قانون ساز ادارے کے پریس آفس کے مطابق اس اعزاز کے لیے 16 سالہ ملالہ یوسفزئی کی نامزدگی پارلیمان میں سوشل ڈیموکریٹس، کرسچین ڈیموکریٹس اور ترقی پسندوں کے گروپوں نے مشترکہ طور پر کی۔

ملالہ یوسفزئی نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے لیے اپنے اس بلاگ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی جس میں وہ سوات میں طالبان کے زیر اثر ماحول میں اپنی زندگی کے بارے میں لکھا کرتی تھی۔ گزشتہ برس نو اکتوبر کو ملالہ اپنے اسکول کی ایک بس پر طالبان عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں چند ساتھی طالبات کے ساتھ شدید زخمی بھی ہوگئی تھی۔

Die pakistianische Kinderrechtsaktivistin Malala Yousafzai
تصویر: Getty Images/Afp/Quique Garcia

تب اس باہمت پاکستانی لڑکی کو ایک گولی سر میں لگی تھی، جس کے بعد اسے علاج کے لیے برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا۔ اپنی صحتیابی کے بعد ملالہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اب برطانیہ ہی میں رہتی ہے اور اس کے اعزاز میں اقوام متحدہ کی طرف سے ہر سال بین الاقوامی ملالہ ڈے منانے کا فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے۔

یورپی پارلیمان کے پریس آفس کے مطابق امسالہ سخاروف انعام کے لیے جن دیگر افراد یا گروپوں کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں بیلاروس میں زیر حراست انسانی حقوق کے تین سرگرم کارکن بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسی انعام کے لیے ترکی میں حالیہ عوامی مظاہروں کے شرکاء اور روس میں زیر حراست تیل کی صنعت کی انتہائی اہم شخصیت میخائل خودوروفسکی کے نام بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

یورپی پارلیمان میں ماحول پسندوں کے گروپ اور بائیں بازو کے متحدہ حزب کی طرف سے تجویز پیش کی گئی کہ امسالہ سخاروف انعام امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کے سابق کارکن ایڈورڈ سنوڈن کو دیا جانا چاہیے، جن کی وجہ سے امریکا کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر الیکٹرانک جاسوسی سے متعلق بہت سی خفیہ معلومات پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی تھیں۔ امریکا کو مطلوب ایڈورڈ سنوڈن اس وقت روس میں عارضی طور پر سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اس سال کے سخاروف انعام کے لیے نامزدگیوں کے بعد یورپی پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی اس مہینے کے آخر تک ممکنہ حقداروں میں سے تین کا انتخاب کرے گی۔ ان تین میں سے انسانی حقوق کے سخاروف انعام کے حتمی حقدار کا انتخاب یورپی پارلیمان کے مختلف سیاسی دھڑوں کے سربراہان 10 اکتوبر کو کریں گے۔

یورپی پارلیمان کا سخاروف انعام 1988ء سے ہر سال ایسی شخصیات یا تنظیموں کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے مثالی خدمات انجام دی ہوں۔ ماضی کے روسی سیاسی منحرف اور عرصہ پہلے انتقال کر چکے ماہر طبیعیات آندرے سخاروف کی یاد میں جاری کیے گئے اس انعام کے ساتھ 50 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی جاتی ہے۔

گزشتہ برس یہ انعام دو ایرانی شخصیات کو دیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک مشہور خاتون وکیل نسرین ستودہ تھیں اور دوسرے معروف ایرانی فلمساز جعفر پناہی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید