1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کی نائجیریا میں مغوی طالبات کے والدین سے ملاقات

ندیم گِل14 جولائی 2014

طالبان کے قاتلانہ حملے میں زندہ بچ جانے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نائجیریا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے شدت پسند گروہ بوکو حرام کی جانب سے اغوا کی گئی بعض لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CcJ8
تصویر: Reuters

اس ملاقات میں لڑکیوں کی بازیابی کے لیے مہم چلانے والے ایک گروپ کے رہنما بھی شامل تھے۔ اسلام پسند گروہ بوکو حرام نے ملک کی شمالی ریاست بورنو کے علاقے چبوک سے 276 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ملالہ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ آج پیر کو نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن سے بھی ملاقات کریں گی۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہونے جا رہی ہے جب طالبات کے اغوا کو تین مہینے مکمل ہو رہے ہیں۔

ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کے تعلیم کے حق کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔ انہوں نے اتوار کو مغوی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے مہم چلانے والے گروپ ’برِنگ بیک آر گرلز‘ (ہماری لڑکیوں کو واپس لاؤ) کے رہنماؤں اور تقریباﹰ پندرہ مغوی لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بوکو حرام کی قید سے فرار ہونے والی پانچ لڑکیاں بھی موجود تھی۔ ان کی کہانی سننے کے بعد ملالہ کا کہنا تھا: ’’چبوک کی صورتِ حال سوات جیسی ہے جہاں چند شدت پسندوں نے چار سو سے زائد لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔‘‘

Nigeria Kinderrechtsaktivistin Malala Yousafzai aus Pakistan in Abuja 13.07.2014
ملالہ یوسف زئیتصویر: Reuters

پاکستان کا علاقہ سوات ملالہ کا آبائی شہر ہےجہاں 2012ء میں اسکول سے واپسی پر ان پر حملہ ہوا تھا اور وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔

ملالہ کا مزید کہنا تھا: ’’اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی آواز کسی بھی ہتھیار کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہے۔ لہٰذا خود پر بھروسہ رکھیے، آگے بڑھیے اور اپنا سفر جاری رکھیے۔ تعلیم حاصل کرنا جاری رکھیں اور آپ کامیاب رہیں گی کیونکہ ہم اپنے سفر میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’اسی طرح، ایک دِن ہم یہاں ہوں گے اور آپ سب کو اسکول جاتے اور تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھیں گے۔‘‘

رواں برس اپریل میں بوکو حرام کی جانب سے طالبات کے اغوا کے بعد سے نائجیریا کی حکومت کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔ ستاون لڑکیاں اغوا کے چند روز بعد ہی فرار ہونے میں کامیاب رہیں تھی۔ مقامی حکام کے مطابق 219 طالبات تاحال بوکو حرام کی حراست میں ہیں۔

ملالہ نے بھی نائجیریا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کی خاطر مغوی لڑکیوں کی حالتِ زار پر توجہ دے۔ انہوں نے بوکو حرام کی قید سے فرار ہونے والی لڑکیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’حکومت سے میری درخواست ہے کہ وہ آپ کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشش کرے۔‘‘