1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہموزمبیق

موزمبیق: کشتی اُلٹ جانے سے کم از کم 96 افراد ہلاک

8 اپریل 2024

جنوبی افریقی ملک موزمبیق کے مقامی میڈیا کے مطابق اتوار کو اس کے شمالی ساحلی علاقوں میں مسافروں سے بھری ہوئی ایک عارضی کشتی کے غرق آب ہوجانے کے واقعے میں 96 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4eWeS
Mosambik | Strand von Nampula
تصویر: Juan Luis Rod/AA/picture alliance

موزمبیق کے ایک مقامی آن لائن ٹی وی ڈیاریو نامپولا کے مطابق کشتی میں 130 افراد سوار تھے جو اس کی گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد تھی۔ رپورٹ کے مطابق کشتی کا یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب یہ لونگا اور موزمبیق کے شمال میں نامپولا صوبے کے ایک جزیرے کے درمیان چل رہی تھی۔

کشتی ڈوبنے کا واقعہ اتوار کو پیش آیا تاہم امدادی کارروائیاں پیر کو بھی جاری رہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق کشتی کے سوار افراد میں سے کچھ اب بھی لاپتہ ہیں۔

دریں اثناء آن لائن ٹی وی ڈیاریو نامپولا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈوبنے والی اس کشتی  میں سوار مسافروں میں سے کچھ ایسے تھے جو ایک میلے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے جبکہ کچھ افراد لونگا میں پھیلے ہوئے ہیضے کی وباسے بچنے کے لیے موزمبیق کے جزیرے کی طرف بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔

 اطلاعات کے مطابق لونگا میں ہیضے کی وبا پھیلی ہوئی ہے جس کی آلودگی وہاں کے رہائشیوں کے لیے بہت خطرناک ہے۔

Mosambik | Fischerboote in Nacala 2010
موزمبیق میں ماہی گیری کی کشتیوں کو اکثر مسافروں کی آمد و رفت کے لیے استعمال کیا جاتا ہےتصویر: Ariadne Van Zandbergen/africamediaonline/picture alliance

 

دیگر خبروں میں نامپولا صوبے کے سیکرٹری آف اسٹیٹ جائم نیٹو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لونگا میں ہیضے کی وبا کے مبینہ پھیلاؤ کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی گئیں جس کے نتیجے میں مقامی لوگ خوفزدہ ہو گئے اور خود کو بچانے کے لیے ماہی گیری کی  کشتی پر سوار ہو گئے۔

واضح رہے کہ موزمبیق اور پڑوسی جنوبی افریقی ممالک زمبابوے اورملاوی حالیہ مہینوں میں مہلک ہیضے سے متاثر ہوئے ہیں۔ حکام اس وبا پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

موزمبیق کے بہت سے علاقے صرف کشتیوں کے ذریعے قابل رسائی ہیں اور یہ کشتیاں اکثر اپنی گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کر لیتی ہیں۔  ملک میں سڑکوں کا نیٹ ورک انتہائی ناقص ہے اور کچھ علاقے زمین یا ہوائی راستے سے بھی ناقابل رسائی ہیں۔

ک م/ ج ا(اے پی ای)