موناکو کے شہزادہ آلبیر کی جنوبی افریقی ٹیچر سے منگنی
24 جون 2010باون سالہ شہزادہ آلبیر ثانی، جو 2005 میں اپنے والد شہزادہ رائنر کے انتقال کے بعد موناکو کے حکمران بنے تھے، شہزادہ رائنر اور ان کی آنجہانی اہلیہ اور سابقہ امریکی اداکارہ گریس کیلی کے بیٹے ہیں۔
شہزادہ آلبیر کی منگیتر چارلین وٹسٹاک پیشے کے اعتبار سے ایک سکول ٹیچر ہیں، جو ان سے عمر میں بیس سال چھوٹی ہیں۔ وٹسٹاک زمبابوے کے شہر بولاوایو میں پیدا ہوئی تھیں اور بعد ازاں انہوں نے جنوبی افریقہ میں رہائش اختیار کر لی تھی، جو بعد میں ان کا وطن ٹھہرا تھا۔
چارلین وٹسٹاک نے ایک پیراک کے طور پر جنوبی افریقہ کی طرف سے سن 2002 ء میں سڈنی میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی اور اسی سال پیراکی کی عالمی چیمپیئن شپ کے علاوہ انہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں بھی حصہ لیا تھا۔ ان مقابلوں میں انہوں نے مجموعی طور پر سونے کے چار تمغے جیتے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے منگیتر شہزادہ آلبیر خود بھی موناکو کی طرف سے پانچ مرتبہ سرمائی اولمپک مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں اور یوں ان دونوں کی مستقبل میں شادی دراصل دو اولمپیئن کھلاڑیوں کی شادی ہو گی۔
چارلین وٹسٹاک اور شہزادہ آلبیر کی پہلی ملاقات 2001 میں مونٹی کارلو میں ایک تقریب کے موقع پر ہوئی تھی۔ لیکن شہزادہ آلبیر کی شخصیت کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنی نجی زندگی کے معاملات کو منظر عام پر لانے سے احتراز کرتے ہیں، اپنی دونوں بہنوں کیرولین اور شٹیفانی کے رویے کے برعکس، جو اپنی نجی زندگی کے حوالے سے اکثر ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بنتی رہتی ہیں۔
پرنس آلبیر اور چارلین وٹسٹاک کی منگنی کا باقاعدہ اعلان موناکو کے دارالحکومت مونٹی کارلو میں شاہی محل کی طرف سے ایک مختصر بیان میں بدھ کے روز کیا گیا تھا۔ اس اعلان میں بھی منگنی کی تقریب کے وقت یا جگہ سے متعلق کوئی تفصیلات شامل نہیں تھیں بلکہ صرف یہ کہا گیا تھا شہزادہ آلبیر اور چارلین وٹسٹاک کی منگنی ہو گئی ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان دونوں کی شادی کب اور کہاں ہو گی یا یہ کہ اس تقریب کے لئے کتنے مہمان مدعو کئے جائیں گے۔
موناکو کے باون سالہ حکمران کے بارے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ قانونی طور پر اب تک غیرشادی شدہ ہونے کے باوجود دو بچوں کے باپ ہیں۔ ان بچوں میں سے ان کی بیٹی یاسمین گریس بیس برس کی ہے، جو ایک امریکی ویٹریس کے بطن سے پیدا ہو ئی تھی جبکہ شہزادہ آلبیر کی دوسری اولاد ایک بیٹا ہے، جس کی عمر اس وقت چھ سال ہے اور جس کی والدہ ماضی میں ایک فرانسیسی فضائی کمپنی میں ایئر ہوسٹس کے فرائض انجام دیتی رہی ہیں۔
شہزادہ آلبیر کے ان دونوں بچوں کی ولدیت کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد یورپ کی اس چھوٹی سی نوابی ریاست کے آئین میں اس لئے ترمیم بھی کی گئی تھی کہ اس 700 سالہ ریاست میں شاہی خاندان اور ریاستی سربراہی کے تسلسل کو قانونی طور پر یقینی بنایا جا سکے اور کسی بھی حکمران کی باقاعدہ شادی کے بعد اس کا اپنا کوئی بیٹا نہ ہونے کی وجہ سے جانشینی کے سلسلے میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔
موناکو کی بینکاری کی صنعت، ساحلی تعطیلات کے بہت پر کشش امکانات اور جوئے خانے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ وہاں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے اور اس بہت چھوٹے سے ملک کا شمار دنیا کی امیر ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔ موناکو کا مجموعی رقبہ صرف 500 ایکڑ کے قریب ہے اور وہاں 32 ہزار انسان رہتے ہیں، جن میں سے مقامی شہریوں کی تعداد صرف آٹھ ہزار بنتی ہے۔
چارلین وٹسٹاک کی شہزادہ آلبیر کے ساتھ منگنی پر خاص طور پر ان کے آبائی وطن جنوبی افریقہ میں بہت خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ملکی ذرائع ابلاغ نے اپنے تفصیلی مضامین میں یہ بھی لکھا کہ چارلین اب فرانسیسی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ موناکو کے مقامی رسم ورواج سیکھنے کو بھی بہت اہمیت دے رہی ہیں۔
رپورٹ: سائرہ حسن شیخ
ادارت: مقبول ملک