’مہاجرت کو قانونی تحفظ دیا جائے‘
22 دسمبر 2015اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور بین الاقوامی برائے مہاجرت (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ 2015ء کے دوران یورپ پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد ایک ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ان مہاجرین میں سے نو لاکھ ستر ہزار کشتیوں کے ذریعے بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک سے یہ مہاجرین چھ یورپی ممالک پہنچے۔ ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونانی جزیروں پر پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد آٹھ لاکھ اکیس ہزار سے زائد رہی۔
اعداد و شمار کے مطابق پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق شام سے ہے جب کہ بیس فیصد تارکین وطن افغانستان کے شہری ہیں۔ رواں برس یورپ آنے والے کل مہاجرین میں سات فیصد عراقی باشندے بھی شامل ہیں۔
آئی او ایم کے سربراہ ولیم لیئسی سوِنگ نے اس موقع پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا، ’’مہاجرت ناگزیر اور ضروری ہے۔ لیکن ہمیں صرف یورپ آنے والے ایک ملین تارکین وطن اور سمندر کی نذر ہونے والے چار ہزار مہاجرین کی تعداد گننے کی بجائے عملی طور پر بھی کچھ کرنا چاہیے۔ مہاجرت کو قانونی اور محفوظ بنایا جائے۔ یہ تارکین وطن کے لیے اور ان ممالک کے لیے جہاں یہ لوگ پناہ کی تلاش میں پہنچتے ہیں، دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔‘‘
یو این ایچ سی آر کے خیال میں اگلے برس کے دوران بھی یورپی ممالک کی جانب مہاجرین کا سفر اسی تعداد میں جاری رہے گا اور یہ ادارہ اس ضمن میں اپنی تیاری بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
جب کہ آئی او ایم کی رائے میں مستقبل میں مہاجرین کی تعداد کے حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے ترجمان جوئل مِلمان کا کہنا ہے، ’’بہت سے عوامل کارفرما ہیں، جیسے شام کی جنگ پر قرارداد اور یورپی یونین کے سرحدوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات وغیرہ۔ لیکن ہم نے سوچا تک نہ تھا کہ (تارکین وطن کی) صورت حال اس نہج تک پہنچ جائے گی۔ ہم صرف امید کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کے ساتھ باوقار سلوک کیا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کے جنیوا میں موجود دفتر کے ڈائریکٹر مشائل مُولر نے آج منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگ اسے (مہاجرین کے بحران کو) یورپی مسئلہ کیوں کہتے ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔‘‘
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ رواں برس تک دنیا بھر میں اندرون ملک یا بیرون ملک ہجرت کرنے والے لوگوں کی مجموعی تعداد چھ کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔