مہاجرین سے خریدے گئے شناختی کارڈز کے ذریعے غیر قانونی مہاجرت
15 جولائی 2018جرمن اخبار ’بِلڈ ام زونٹاگ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ’جعلی شناخت‘ نامی ایک وفاقی اور صوبائی منصوبے پر کام کرنے والے محققین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کے لیے یورپ میں تسلیم شدہ مہاجرین سے خریدی گئی شناختی دستاویزات کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
جرمنی کی وفاقی پولیس کے مطابق صرف سن 2017 میں مختلف یونانی ہوائی اڈوں پر 1682 ایسے افراد کی نشاندہی ہوئی تھی جو مہاجرین سے خریدی گئی نقلی دستاویزات کی مدد سے جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک کا رخ کرنے کی کوشش میں تھے۔ ان میں سے 84 فیصد (چودہ سو سے زائد) افراد کی منزل جرمنی تھا۔
پولیس کے مطابق اس طرح کے جرائم کے اعداد و شمار کے حوالے سے یہ بھی سچ ہے کہ ان کی وسعت کا حقائق کے قریب ترین رہتے ہوئے تعین کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ایسے مستند اعداد و شمار بھی دستیاب نہیں ہیں کہ جعلی سفری دستاویزات کی مدد سے کتنے لوگ جرمنی اور مغربی یورپی ممالک تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مہاجرین سے خریدی گئی جعلی شناختی دستاویزات کی مدد سے جرمنی کا رخ کرنے والے افراد کی نشاندہی کے لیے جرمن اداروں اور حکام کو ضروری وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ بلڈ اخبار نے وفاقی جرمن پولیس کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ جرمن بلدیاتی علاقوں کے زیر استعمال ویزا اور شناختی دستاویزات کی تصدیق کے لیے دستیاب سافٹ ویئر اور مشینوں کی تعداد محض چار سو ہے جب کہ ملک بھر میں ایسے دفاتر کی، جنہیں شناختی دستاویزات کی جانچ پڑتال کی ضرورت پڑتی ہے، تعداد گیارہ ہزار سے زائد ہے۔
’جعلی شناخت‘ کے منصوبے پر کام کرنے والے محققین نے جرائم کی تحقیق کرنے والی وفاقی جرمن پولیس بی کے اے کو اپنی رپورٹ کے ساتھ ایک خط بھی بھیجا ہے جس میں بلڈ اخبار کے مطابق یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر سفر روکنے کے لیے موجودہ سرکاری ڈھانچہ کارآمد نہیں ہے کیوں کہ تکنیکی آلات کی کمی کے علاوہ متعلقہ اداروں میں کام کرنے والے اہلکار تربیت یافتہ بھی نہیں ہیں۔
ش ح / م م (کے این اے)