ناروے میں القاعدہ کے مبینہ دہشت پسندگرفتار
9 جولائی 2010ناروے اور امریکہ کے تحقیقاتی ادارے گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے ان تینوں افراد کی نگرانی کر رہے تھے۔ بتایاگیا ہے کہ یہ تینوں گزشتہ برس نیویارک کے زیر زمین ریلوے میں ناکام بنا دئے جانے والے بم حملوں کی طرح کے حملوں کے منصوبے بنا رہے تھے۔
اوسلو کی پولیس چیف جین کرسٹیانسن نے بتایا کہ گرفتار ہونے والا ایک اُنتالیس سالہ شخص بنیادی طور پر مغربی چین کی مسلمان اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والا ایک ایغور ہے۔ گرفتار ہونے والے دیگر دو افراد ایک 37 سالہ عراقی اور ایک 31 سالہ اُزبک شہری ہیں۔
عراقی شہری کو جرمن شہر ڈوئیز برگ میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کئی روز سے ایک سیاح کے طور پر جرمنی میں مقیم تھا۔ اُسے کب ناروے کے حوالے کیا جائے گا، یہ بات ابھی واضح نہیں ہے۔ ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے گرفتار ہونے والے دونوں مبینہ دہشت گردوں کے پاس ناروے کے مستقل ویزے ہیں۔
آیا ناروے میں پکڑے جانے والے افراد نے حملے کے لئے کوئی ہدف بھی چُن رکھا تھا، یہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس چیف کرسٹیانسن نے بتایا کہ ’کسی بھی مرحلے پر عام لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا‘۔ تینوں افراد کو ’دہشت پسندانہ کارروائیوں کی تیاریاں کرنے‘ پر گرفتار کیا گیا ہے۔
تفتیش کاروں کے مطابق ناروے میں دہشت پسندانہ حملوں کی اِس منصوبہ بندی کے پیچھے غالباً القاعدہ سے وابستہ صلاح الصومالی کا ہاتھ ہے، جسے دُنیا بھر میں دہشت پسندانہ کارروائیاں کرنے کے لئے قصور وار قرار دیا جاتا ہے۔ صومالی گزشتہ برس ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
حکام یہ نہیں جانتے کہ آخر ناروے کو حملوں کا نشانہ کیوں بنایا جانے والا تھا۔ القاعدہ کے دوسرے اہم ترین لیڈر ایمن الظواہری نے ناروے سمیت متعدد یورپی ملکوں کے خلاف دہشت پسندانہ حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔ آج کل ناروے کے 500 فوجی افغانستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
پاکستان سے القاعدہ لیڈروں کے کہنے پر نیویارک سٹی کی زیر زمین ریلوے پر بم حملے کی منصوبہ بندی اور برطانیہ میں ایک نامعلوم ہدف کو نشانہ بنانے کے سلسلے میں امریکہ میں بدھ 8 جولائی کو پانچ افراد کے خلاف فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ بدھ ہی کو برطانیہ میں پولیس نے دہشت گردی کے شبے میں ایک چوبیس سالہ پاکستانی شہری عابد نصیر کو گرفتار کر لیا۔
واشنگٹن حکومت نے برطانیہ سے درخواست کر رکھی ہے کہ عابد نصیر کو امریکہ کے حوالے کیا جائے تاکہ اُس پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی معاونت کے الزام میں مقدمہ چلایا جا سکے۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : شادی خان سیف