1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نارڈ سٹریم ٹو‘ پر امریکی پابندیاں، جرمنی اور یورپ ناراض

22 دسمبر 2019

جرمنی اور یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ’نارڈ اسٹریم ٹو‘ منصوبے سے وابستہ اداروں پر پابندیاں عائد کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔ صدر ٹرمپ پر یورپی بلاک اور جرمنی کی خود مختاری میں مداخلت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VEe6
Deutschland Nord Stream 2 vor der Insel Rügen | Verlegeschiff Audacia
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wüstneck

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک دفاعی بل پر دستخط کر دیے تھے، جس میں جرمنی کو روسی قدرتی گیس کی فراہمی کے ایک منصوبے 'نارڈ اسٹریم ٹو‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی قانون کے تحت اس منصوبے سے وابستہ اداروں کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

روس اور جرمنی کے مابین گیس پائپ لائن کی تعمیر کے گیارہ بلین ڈالر مالیت کے منصوبے سے کئی یورپی کمپنیاں بھی وابستہ ہیں۔ سوئس کمپنی 'آل سیز‘ بھی انہی میں سے ایک ہے۔ آل سیز نے امریکی پابندیوں کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد اس منصوبے سے متعلق اپنی سرگرمیاں معطل کر دینے کا اعلان کر دیا۔

ہفتے کے روز اس پائپ لائن کی تعمیر کرنے والی کمپنیوں کے گروپ نے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کا اعلان کیا تاکہ وہ امریکی پابندیوں کے ممکنہ نقصانات سے زیادہ متاثر نہ ہوں۔

جرمنی سے روس تک گیس پائپ لائن: تنازعہ ہے کیا؟

'نارڈ اسٹریم ٹو‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''اس منصوبے کی تکمیل یورپ کو گیس کی فراہم اور اس کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم منصوبے میں شریک دیگر کمپنیوں کے ساتھ مل کر پائپ لائن کی تعمیر جلد از جلد مکمل کریں گے۔‘‘

'جرمن اور یورپی معاملات میں شدید مداخلت‘

امریکی بل میں نارڈ اسٹریم ٹو کو 'دباؤ کا ایسا آلہ اور سیاسی طاقت‘ قرار دیا گیا 'جسے ماسکو برلن کے خلاف استعمال‘  کر سکتا ہے۔ اس پائپ لائن کو امریکا کے جرمنی اور دیگر یورپی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کے لیے خطرہ بھی قرار دیا گیا ہے۔

امریکا کے دونوں ایوانوں کے ارکان کی اکثریت نے اس پائپ لائن پر پابندی کے بل کو اکثریت سے منظور کیا۔

Infografik Karte Nord Stream 2 EN
نارڈ سٹریم 2 گیس پائپ لائن کی تعمیر جاری ہے

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت نے امریکی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے امریکا سے کہا ہے کہ وہ یورپی انرجی پالیسی میں دخل اندازی سے گریز کرے۔ وفاقی جرمن حکومت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''اس سے جرمنی اور دیگر یورپی کاروبار متاثر ہوں گے۔ ہم اس اقدام کو اپنے داخلی معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں۔‘‘

روس سے چین تک گیس پائپ لائن: سائبیرین پاور کا روسی حصہ مکمل

جرمن وزیر خزانہ اولاف شولس نے بھی امریکی پابندیوں کو 'جرمنی اور یورپ کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ قرار دیا۔ یورپی یونین کے ایک ترجمان نے بھی 'یورپ کے جائز کاروبار کرنے والے اداروں پر پابندیاں عائد کرنے‘ پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکا اپنے نظریات پھیلا رہا ہے، روس

روسی صدر ولادیمیر پوٹن پہلے ہی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ امریکی پابندیوں کے باجود یہ منصوبہ جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے امریکا کو جوابی اقدامات کی دھمکی بھی دی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے ایسے نظریات پھیلا رہا ہے، جن سے عالمی تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''جلد ہی وہ (ٹرمپ) مطالبہ کریں گے کہ ہم سانس لینا بھی چھوڑ دیں۔‘‘

ش ح / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)