نریندرمودی کا دورہ برطانیہ احتجاجی مظاہروں کے سائے میں
12 نومبر 2015بھارتی وزیر اعظم کا برطانیہ کا یہ دورہء اقتصادی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس کے دوران بھارت اور اُس کے سابق نو آبادیاتی حکمران کے مابین اربوں کی تجارتی ڈیل پر دستخط ہونا ہیں۔ بھارت اور برطانیہ کا ایک دوسرے پر تجارتی انحصار بہت بڑھ گیا ہے۔
مودی ایک ایسے وقت میں برطانیہ پہنچے ہیں جب بھارت میں اُن کے خلاف عوامی تنقید بڑھ رہی ہے۔ اس کی اہم ترین وجوہات بھارت کی اقتصادی ترقی کی نمو میں سست روی اور نریندر مودی کی پالیسیوں پر سیاسی ردعمل میں اضافہ ہیں اور بھارت کے حالات اس وقت مستحکم نہیں ہیں اور نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی بہار کے اسمبلی انتخاب میں زبردست شکست سے دوچار ہوئی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر سے جمعرات کو شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مودی کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین اربوں ڈالر کے معاہدے طے پائیں گے۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے بیان میں کہا یہ صرف تاریخی دورہ نہیں ہے بلکہ یہ تاریخی موقع بھی ہے۔
اُدھر مودی کے دورے کے دوران سکھ برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت میں مذہبی رواداری کے فقدان اور مودی کی سیاسی جماعت بی جے پی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
دریں اثناء 200 کے قریب مصنفوں نے، جن میں متنازعہ ناول نگار سلمان رُشدی بھی شامل ہیں، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو خط تحریر کیا ہے جس میں اُن سے کہا گیا ہے کہ کہ وہ مودی پر زور دیں کہ بھارت میں ’مصنفوں، فنکاروں اور دیگر اہم آوازوں کو بہتر تحفظ فراہم کیا جائے اور بھارت میں آزادی اظہار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔‘
اس خط پر دیگر معروف مصنفین جن میں ہاری کُزرو اور آئن مک ایون نے بھی دستخط کیے ہیں اور یہ لندن میں قائم مصنفین کی ایسو سی ایشن PEN انٹر نیشنل کی طرف سے شائع کیا گیا ہے۔
’’ مودی ناٹ ویلکم‘ نامی ایک گروپ نے بھارتی وزیر اعظم کے اس دورے کے وران جگہ جگہ احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کا اعلان کر کر رکھا ہے ۔اس کے سرکردہ عناصر کا کہنا ہے کہ ’’مودی بھارت میں آمریت پسند ثقافت کو پروان چڑھا رہے ہیں‘‘۔
مودی اپنے اس تین روزہ دورے کے دوران تاریخ ساز شخصیت مہاتما گاندھی کے مجسمے پر بھی حاضری دیں گے۔