نریندر مودی اور نواز شریف’امن کی خاطر‘ تقريب ميں شرکت کريں، ملالہ
11 اکتوبر 2014بچوں کے ليے تعليم کے حق ميں آواز بلند کرنے والی ملالہ يوسف زئی کو جب يہ خبر ملی کہ انہيں نوبل امن انعام کا حقدار قرار ديا گيا ہے، تو اس وقت وہ برطانوی شہر برمنگہم ميں اپنے اسکول ميں کيميات کی کلاس لے رہی تھيں۔ بعد ازاں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا، ’’يہ ايوارڈ ان تمام بچوں کے ليے ہے، جو بے آواز ہيں اور جن کی آوازيں سنی جانے کی ضرورت ہے۔‘‘
اس موقع پر ملالہ کا مزيد کہنا تھا کہ اس ايوارڈ کی بدولت وہ اپنے آپ کو مزيد طاقت ور و بہادر سمجھ رہی ہيں۔ ان کے بقول يہ ايوارڈ صرف کسی دھات کا ٹکڑا نہيں يا کوئی ايسا ميڈل نہيں جسے کمرے ميں سجايا جا سکے بلکہ يہ ان کے ليے آگے بڑھنے کے ليے حوصلہ افزائی کا ذريعہ ہے۔
قبل ازيں جمعہ دس اکتوبر کے روز ناروے کی نوبل کمیٹی نے امن انعام برائے 2014 پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور انسانی حقوق کے بھارتی کارکن کیلاش سیتارتھی کو دینے کا اعلان کیا ۔ ان دونوں شخصیات کو یہ انعام بچوں کے حقوق کے لیے کوششوں پر دیا گیا ہے۔
برمنگہم کے اسکول ميں منعقدہ پريس کانفرنس ميں ملالہ يوسف زئی نے پاکستانی وزير اعظم نواز شريف اور ان کے بھارتی ہم منصب نريندر مودی کو دعوت دی کہ وہ خطے ميں امن کی خاطر رواں برس ہی دسمبر ميں اس ايوارڈ کو ديے جانے کے سلسلے ميں منعقد ہونے والی باقاعدہ تقريب ميں شرکت کريں۔
ملالہ کے ليے نوبل ايوارڈ برائے امن، عالمی رد عمل
امريکی صدر باراک اوباما نے نوبل ايوارڈ سے نوازے جانے پر ملالہ يوسف زئی کے عزم اور ان کی چاہت کو سراہا ہے۔ اوباما نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’صرف سترہ برس کی عمر ميں ملالہ نے دنيا بھر ميں لوگوں کو متاثر کيا ہے۔‘‘ اوباما کے بقول ملالہ اور سیتارتھی کو ديے جانے والا نوبل انعام برائے امن اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ کم عمر افراد کے حقوق اور آزادی کے تحفظ کے ليے انہوں نے کس قدر پھرتی سے کام کيا۔
امريکی صدر کے علاوہ سابق برطانوی وزير اعظم گورڈن براؤن نے بھی ملالہ کو يہ ايوارڈ ديے جانے پر مسرت کا اظہار کيا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے تعليم کی حيثيت سے کام کرنے والے براؤن نے کہا کہ ملالہ اور سیتارتھی کو يہ ايوارڈز ان کے عزم، حوصلے اور ان کے اس نظريے کی بنياد پر ديا گيا ہے کہ کسی بھی بچے کو پيچھے نہيں رہنا چاہيے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیم کے لیے فعال ان سرکردہ شخصیات کو اس معتبر انعام سے نوازنے کا فیصلہ دراصل تمام دنیا کے بچوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے سربراہان نے بھی اس دن کو بچوں کی جیت سے تعبیر کیا ہے۔