1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نریندر مودی اور نواز شریف’امن کی خاطر‘ تقريب ميں شرکت کريں، ملالہ

عاصم سلیم11 اکتوبر 2014

ملالہ يوسف زئی نے اپنا نوبل انعام دنيا بھر کے لاکھوں ’بے آواز‘ بچوں کے نام کرنے کا اعلان کيا ہے۔ ملالہ نے بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو دعوت دی ہے کہ وہ امن کی خاطر نوبل ايوارڈ برائے امن کی تقريب ميں شرکت کريں۔

https://p.dw.com/p/1DTQX
تصویر: Reuters/Darren Staples

بچوں کے ليے تعليم کے حق ميں آواز بلند کرنے والی ملالہ يوسف زئی کو جب يہ خبر ملی کہ انہيں نوبل امن انعام کا حقدار قرار ديا گيا ہے، تو اس وقت وہ برطانوی شہر برمنگہم ميں اپنے اسکول ميں کيميات کی کلاس لے رہی تھيں۔ بعد ازاں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا، ’’يہ ايوارڈ ان تمام بچوں کے ليے ہے، جو بے آواز ہيں اور جن کی آوازيں سنی جانے کی ضرورت ہے۔‘‘

اس موقع پر ملالہ کا مزيد کہنا تھا کہ اس ايوارڈ کی بدولت وہ اپنے آپ کو مزيد طاقت ور و بہادر سمجھ رہی ہيں۔ ان کے بقول يہ ايوارڈ صرف کسی دھات کا ٹکڑا نہيں يا کوئی ايسا ميڈل نہيں جسے کمرے ميں سجايا جا سکے بلکہ يہ ان کے ليے آگے بڑھنے کے ليے حوصلہ افزائی کا ذريعہ ہے۔

Friedensnobelpreis 2014 Malala Yousafzai, Kailash Satyarthi
کیلاش ستیارتھی اور ملالہ یوسفزئی کو مشترکہ طور پر امن کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہےتصویر: Reuters/Imago

قبل ازيں جمعہ دس اکتوبر کے روز ناروے کی نوبل کمیٹی نے امن انعام برائے 2014 پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور انسانی حقوق کے بھارتی کارکن کیلاش سیتارتھی کو دینے کا اعلان کیا ۔ ان دونوں شخصیات کو یہ انعام بچوں کے حقوق کے لیے کوششوں پر دیا گیا ہے۔

برمنگہم کے اسکول ميں منعقدہ پريس کانفرنس ميں ملالہ يوسف زئی نے پاکستانی وزير اعظم نواز شريف اور ان کے بھارتی ہم منصب نريندر مودی کو دعوت دی کہ وہ خطے ميں امن کی خاطر رواں برس ہی دسمبر ميں اس ايوارڈ کو ديے جانے کے سلسلے ميں منعقد ہونے والی باقاعدہ تقريب ميں شرکت کريں۔

ملالہ کے ليے نوبل ايوارڈ برائے امن، عالمی رد عمل

امريکی صدر باراک اوباما نے نوبل ايوارڈ سے نوازے جانے پر ملالہ يوسف زئی کے عزم اور ان کی چاہت کو سراہا ہے۔ اوباما نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’صرف سترہ برس کی عمر ميں ملالہ نے دنيا بھر ميں لوگوں کو متاثر کيا ہے۔‘‘ اوباما کے بقول ملالہ اور سیتارتھی کو ديے جانے والا نوبل انعام برائے امن اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ کم عمر افراد کے حقوق اور آزادی کے تحفظ کے ليے انہوں نے کس قدر پھرتی سے کام کيا۔

Deutschland Polen Merkel Kopacz in Berlin
جرمن چانسلر میرکل نے بھی ملالہ اور کیلاش کو نوبل امن انعام دیے جانے کے فیصلے کو سراہا ہےتصویر: Odd Andersen/AFP/Getty Images

امريکی صدر کے علاوہ سابق برطانوی وزير اعظم گورڈن براؤن نے بھی ملالہ کو يہ ايوارڈ ديے جانے پر مسرت کا اظہار کيا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے تعليم کی حيثيت سے کام کرنے والے براؤن نے کہا کہ ملالہ اور سیتارتھی کو يہ ايوارڈز ان کے عزم، حوصلے اور ان کے اس نظريے کی بنياد پر ديا گيا ہے کہ کسی بھی بچے کو پيچھے نہيں رہنا چاہيے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیم کے لیے فعال ان سرکردہ شخصیات کو اس معتبر انعام سے نوازنے کا فیصلہ دراصل تمام دنیا کے بچوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے سربراہان نے بھی اس دن کو بچوں کی جیت سے تعبیر کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید