نوآبادياتی دور کی ميراث، بھارتی بحريہ کے پرچم میں تبدیلی
31 اگست 2022نريندر مودی يکم ستمبر کو بحريہ کا نئے پرچم کی پردہ کشائی کر رہے ہيں۔ وزير اعظم کے دفتر کی جانب سے مطلع کيا گيا ہے کہ جنوبی رياست کيرالا ميں منعقد ہونے والی تقريب ميں يہ پردہ کشائی ہو گی، جو کہ بحريہ کے ليے ايک بڑا قدم ہے۔ بھارتی بحريہ ميں اب تک زير سروس پرچم ميں سينٹ جارج کا کراس موجود ہے، جو نو دہائیوں پر مشتمل طويل برطانوی راج کی ايک نشانی ہے۔
فنڈ کی کمی کے سبب بھارتی بحریہ کا توسیعی منصوبہ متاثر
پاکستانی بحریہ نے غرقاب بھارتی جہاز کے عملے کو بچا لیا
امریکہ اور بھارت کی مشترکہ فوجی مشقوں پر چین کا اعتراض
سينٹ جارج کا کراس سن 1928 سے بھارتی نيوی کے سرکاری پرچم کا حصہ ہے۔ سن 2001 سے لے کر سن 2004 تک اس وقت کی ہندو قوم پرست حکومت نے کچھ مدت کے ليے اسے تبديل کر ديا تھا اور اس کے متبادل کے طور پر نيلے رنگ کا پرچم اپنايا گیا تھا۔ تاہم چند سروس ممبرز نے شکايت کی کہ نيلے رنگ کا پرچم آسمان اور سمندر کے پس منظر ميں صحيح طرح دکھائی نہيں دے گا اور يوں اسے واپس تبديل کر ديا گيا۔
بھارتی وزيراعظم نريندر مودی جمعے کو 'وکرانت‘ کا بھی افتتاح کرنے والے ہيں، جو کہ مکمل طور پر بھارت ميں تيار کردہ پہلا ايئر کرافٹ کيريئر بحری جہاز ہے۔ وکرانت کے ساتھ روسی ساخت کا ايک استعمال شدہ چھوٹا بحری جہاز بھی سروس ميں شامل ہو رہا ہے، جسے نئی دہلی حکومت نے ماسکو سے خریدا تھا۔
نریندر مودی حکومت غیر ملکی فوجی ہتھیار سازوں پر انحصار ختم کرنے اور مقامی دفاعی ہارڈویئر انڈسٹری کو فروغ دینے کی کوششوں میں ہے۔ بھارت بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی وجہ سے درپیش اسٹریٹجک چیلنجز سے ہوشیار ہے۔ رواں ماہ تازہ سکیورٹی خدشات اس وقت ابھرے، جب ہمسایہ ملک سری لنکا نے ایک چینی تحقیقی جہاز کو اپنی بندر گاہ کے دورے کی اجازت دی، جس پر جاسوسی سے متعلق سرگرمیوں کا الزام ہے۔
بھارت امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ عسکری اتحاد کا رکن ہے۔ اس سکیورٹی اتحاد کی توجہ انڈو پیسیفک پر مرکوز ہے اور اس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی فوجی اور اقتصادی طاقت کو کنٹرول میں لانا ہے۔
ع س / ا ا (اے ایف پی)