پنجاب میں تبدیلی کی خبریں، سچائی کتنی ہے؟
11 اکتوبر 2022دونوں رہنماؤں نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی تھی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ان ملاقاتوں کے بعد پنجاب میں سیاسی میدان گرم ہوگا، جس کی حدت کو اسلام آباد اور دوسرے علاقوں میں بھی محسوس کیا جائے گا۔
پرویز الٰہی دوراہے پر: تحریک انصاف یا اسٹیبلشمنٹ
پرویز الٰہی کو کن مسائل کا سامنا رہے گا؟
حکومت تبدیل کرنی کی خواہش
پاکستان میں کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہن لیگ پنجاب میں حکومت بنانے کی شدید خواہش رکھتی ہے اور اسے اندازہ ہے کہ پنجاب میں حکومت نہ ہونے کی صورت میں اس کو اگلے عام انتخابات میں شدید سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ نون لیگ پنجاب میں اپنی حکومت چاہتی ہے کیونکہ ان کا یہ اندازہ ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں ان کی حکومت نہیں ہوگی تو اگلے عام انتخابات میں انہیں بہت بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس لیے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ یہاں پر حکومت بنائی جائے لیکن اندازہ یہی ہے کہ بجائے اس کے کہ پرویز الہٰی کو وزارت سے ہٹا کر نون لیگ کے کسی بندے کو وزیر اعلیٰ بنایا جائے، یہ ممکن ہے کہ پرویز الہٰی کو ہی وزیر اعلی رکھا جائے اور ان کے نیچے سے پی ٹی آئی کی سیٹرھی ہٹاکر ن لیگ کی سیڑھی لگا دی جائے۔‘‘
حکومت بنانے کے لیے غیر آئینی کام نہیں کریں گے
کئی ناقدین کا خیال ہے کہ پرویز الہیٰ مقتدر قوتوں کی طرف دیکھتے ہیں اور ان کو ہٹانے کے لیے ن لیگ کو غیر مرئی قوتوں کی مدد لینے پڑے گی لیکن پارٹی ایسی کسی بھی مدد لینے سے صاف انکاری ہے۔
نون لیگ کے رہنما اور سابق گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی یہ خواہش ہے کہ پنجاب میں حکومت پارٹی کی ہو۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اور اس حوالے سے پارٹی کوششیں بھی کر رہی ہوگی لیکن ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے، جو آئین اور قانون کے خلاف ہو۔ نون لیگ کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے کبھی بھی آئین اور قانون کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا۔ تو اگر پنجاب میں کوئی تبدیلی آتی ہے، تو یقینا وہ تبدیلی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔‘‘
اقبال ظفر جھگڑا کے مطابق نون لیگ پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے کسی ادارے کا سہارا نہیں لے گی اور ایک جمہوری طریقے سے تبدیلی لائے گی۔
وفاقی حکومت جارہی ہے
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ نون لیگ میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کی پنجاب کی حکومت ختم کر سکے بلکہ کہ حالات و واقعات یہ بتا رہے ہیں کہ نون لیگ کی وفاقی حکومت ختم ہونے جا رہی ہے اور ملک نئے انتخابات کی طرف گامزن ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی نے ڈی ڈبلیو کو اس حوالے سے بتایا، ''یہ حکومت کچھ ہی دنوں یا ہفتوں کی مہمان ہے۔ انشاء اللہ عمران خان کے مارچ کے اعلان سے پہلے یا اس کے فورا بعد یہ حکومت ختم ہو جائے گی اور ملک نئے انتخابات کی طرف طرف بڑھے گا۔‘‘
محمد اقبال خان آفریدی کے مطابق جن لوگوں نے نواز شریف سے ملاقات کی ہے، وہ پنجاب حکومت کو گرا نہیں سکتے۔ ''عون چودھری اور علیم خان کی کیا اوقات کہ وہ پنجاب میں حکومت تبدیل کرسکیں۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کے سب سے طاقتور رہنما جہانگیر ترین تھے لیکن جب انہوں نے پی ٹی آئی سے علحیدگی اختیار کی تو ہمارے امیدوار نے ان کے امیدوار کو ان ہی کے علاقے میں ہرایا۔ تو اگر جہانگیر ترین پی ٹی آئی کا کوئی نقصان نہیں کر سکے تو پھر علیم خان اور عون چودھری بھی کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘
پی ٹی آئی کے ارکان کو توڑنا مشکل ہے
کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اقتدار سے باہر آنے کےبعد عمران خان کی سیاسی حیثیت مضبوط ہوئی ہے اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے مشکل ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان خان کو چھوڑیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بڑے بڑے جلسوں اور ضمنی انتخابات نے اراکین اسمبلی پر یہ واضح کردیا ہے کہ ووٹ عمران خان کا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اب پی ٹی آئی میں جو روایتی سیاست دان ہیں وہ بھی پارٹی چھوڑنے سے پہلے دس مرتبہ سوچیں گے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی سیاسی حیثیت بہت کمزور ہو سکتی ہے۔ لہذا ن لیگ کی کوشش رنگ نہیں لائیں گی اور پنجاب میں حکومت تبدیل نہیں ہو سکے گی۔‘‘
احسن رضا کے مطابق پرویز الہی نے اراکین کو خوش رکھا ہے۔ ''اس وجہ سے بھی پی ٹی آئی کے اراکین نہیں ٹوٹیں گے۔ پرویز الہٰی عدم مرکزیت کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور وہ پی ٹی آئی کے اراکین کے حلقوں میں مداخلت نہیں کرتے بلکہ ان کی مشاورت سے کام کرتے ہیں۔ تو پھر اراکین پی ٹی آئی کو کیوں چھوڑیں گے۔‘‘