نواز شریف پندرہ جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے
12 جون 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے ایک مقامی نشریاتی ادارے کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کو پاناما پیپرز کے معاملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی طرف سے ایک خط مل گیا ہے، جس میں وزیر اعظم نواز شریف کو اس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
کیا جے آئی ٹی متنازعہ بنتی جارہی ہے؟
پاکستان کے سیاسی درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ
وزیراعظم نواز شریف کرپشن کیس، شفاف کردار ادا کریں گے، فوج
مریم اورنگ زیب نے بتایا، ’’وزیر اعظم کو یہ خط مل گیا ہے اور وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔‘‘ اے ایف پی کے مطابق یہ خط، جس کی ایک نقل پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہی ہے، جے آئی ٹی کے سربراہ کے دستخطوں کے ساتھ جاری کیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے جمعرات 15 جون کے روز پیش ہوں۔
ساتھ ہی پاکستانی سربراہ حکومت کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے وقت ’تمام متعلقہ ریکارڈ‘ بھی ساتھ لائیں۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے حقائق کی رو سے مبینہ طور پر بدعنوانی کی اور اس معاملے میں شریف خاندان کے آف شور بزنس کی وجہ سے وزیر اعظم کے ان کے عہدے سے محروم ہو جانے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔
اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یا جے آئی ٹی کے قیام کا حکم پاکستانی سپریم کورٹ نے اپریل کے مہینے میں دیا تھا۔ اس ٹیم میں ملکی اینٹی کرپشن محکمے کے اعلیٰ اہلکاروں کے علاوہ پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلیجنس کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ اس کمیٹی کو اپنی چھان بین مکمل کر کے اپنی رپورٹ 60 دنوں کے اندر اندر پیش کرنا ہے۔
اس معاملے میں نواز شریف کے تین بچوں، بیٹی مریم نواز اور دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کا نام لے کر ذکر کیا گیا ہے۔ بنیادی معاملہ ان رقوم کے جائز ذرائع سے حصول کا تعین ہے، جن کے ذریعے شریف خاندان نے برطانوی دارالحکومت لندن میں متعدد آف شور کمپنیوں کے ذریعے کئی انتہائی قیمتی املاک خریدی تھیں۔