نیٹو فضائی حملہ، کلنٹن کی فون پر گیلانی سے بات چیت
4 دسمبر 2011واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس گفتگو میں ہلیری کلنٹن نے ایک بار پھر ان حملوں میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکہ کی طرف سے تعزیت کا اظہار کیا۔ یہ بات امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ہفتہ کی شام جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں ہفتہ 26 نومبر کو پاکستانی دستوں کی دو حفاطتی چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملوں میں 24 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کی وجہ سے اسلام آباد کے واشنگٹن کے ساتھ پہلے ہی سی ناہمواری کے شکار باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔
مغربی دفاعی اتحاد کے ان حملوں پر پاکستان کے حکومتی، عسکری اور عوامی حلقوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس طرح ایک طرف پاکستان اور امریکہ کے ان دو طرفہ روابط میں مزید پیچیدگی پیدا ہوگئی ہے، جو اسی سال مئی کے اوائل میں ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں ایک خفیہ آپریشن میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد مشکلات کا شکار ہو گئے تھے۔
دوسری طرف اسلام آباد اور واشنگٹن کے باہمی تعلقات میں یہ اضافی کھچاؤ ان کوششوں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے، جن کے تحت سن 2014 میں افغانستان سے غیر ملکی جنگی دستوں کے مکمل انخلاء کے بعد وہاں کی صورت حال کو مستحکم بنانے کی تیاریاں ابھی سے کی جا رہی ہیں۔
ہلیری کلنٹن کی ہفتے کو یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ٹیلی فون پر تازہ گفتگو کے بارے میں امریکی محکمہء خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے، ’ہلیری کلنٹن نے گزشتہ ویک اینڈ پر مہمند ایجنسی میں ہلاک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کے خاندانوں اور پاکستانی عوام کے ساتھ اس المناک واقعے پر ایک بار پھر گہرے افسوس کا اظہار کیا‘۔
بیان کے مطابق کلنٹن نے اس بات چیت میں پاکستان کی ریاستی خود مختاری کے احترام سے متعلق امریکی مؤقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر ’مشترکہ مفادات اور مشترکہ احترام‘ کی بنیاد پر ان مقاصد کے حصول کی کوششیں جاری رکھے گا، جو واشنگٹن کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کے بھی مقاصد ہیں۔
ہلیری کلنٹن نے پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ یہ ٹیلی فون رابطہ جرمن شہر بون میں پیر کو ہونے والے بین الاقوامی افغانستان کانفرنس کے انعقاد سے دو روز پہلے کیا۔ اس کانفرنس میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں تفصیلی مشاورت کی جائے گی لیکن پاکستان نے نیٹو حملوں میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بون کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکہ اور نیٹو یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ پاکستانی سرحدی فوجی چوکیوں پر اس فضائی حملے کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔ ساتھ ہی وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ بھی کہا جا چکا ہے کہ اس المیے کی چھان بین کا عمل ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہونے کے سبب فی الحال پاکستان سے باقاعدہ معذرت کرنا قبل از وقت ہو گا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ