وزیر اعظم صرف پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہے، گیلانی
15 جنوری 2012آج اتوار کو وہاڑی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وہ صرف پارلیمان کو جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کھلے الفاظ میں کہا کہ وہ کسی فرد کے سامنے جوابدہ نہیں ہوں گے، ’وزیر اعظم صرف پارلیمان کے سامنے ہی جوابدہ ہوتا ہے‘۔ گیلانی نے گزشتہ ہفتے فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج اور آئی آیس آئی کے سربراہان نے حکومت سے پوچھے بغیر سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل کے جوابات داخل کرائے تھے۔
گزشتہ روز خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملکی فوج کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ صدرآصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے مابین ہفتہ کی شام ہونے والی ملاقات میں آرمی چیف کیانی نے وزیر اعظم گیلانی کے اس بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم گیلانی اپنا یہ بیان واپس لیں یا پھر اس کی وضاحت کریں۔
اتوار کو وزیر اعظم گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی پر کوئی الزام نہیں دھرا تھا بلکہ اصول کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا، ’ہم آئین اور قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام آئینی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی رکھتے ہوئے اور اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں‘۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ انہوں نے صرف ایک بات پر زور دیا تھا کہ اس معاملے میں مروجہ طریقہ کار اور ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا تھا اور یہ سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی کی غلطی تھی، جس کی وجہ سے انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ لودھی فوج اور سول حکومت کے مابین رابطہ کاری کے لیے اعلیٰ ترین سول اہلکار تھے۔ اس عہدے کو سول بیوروکریسی میں فوج کے ایک اہم ایڈووکیٹ کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر اور آرمی چیف کی ملاقات میں وزیر اعظم کے اس بیان پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور آرمی چیف کے مابین ہونے والی ملاقات میں ملکی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور یہ تمام افواہیں صرف قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔
میمو گیٹ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں فوج اور سول حکومت کے مابین کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران ایسی افواہیں بھی سامنے آئیں کہ فوج حکومت کا تختہ الٹ سکتی ہے۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر واشنگٹن حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی حکام کی کوشش ہے کہ پاکستان میں فوج اور سول حکومت کے مابین اچھے تعلقات قائم رہیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں اسلام آباد حکومت اپنا مؤثر کردار ادا کر سکے اور افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کا ساتھ دے سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی