حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی میں کمی؟
13 جنوری 2012دوسری جانب وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری اپنے نجی دورے پر دوبئی گئے ہیں اور وہ آج جمعے کے روز وطن واپس پہنچ جائیں گے۔
سن 1999 کی بغاوت کے بعد فوج اور حکومت کے درمیان کشیدگی اپنی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ جمعرات کے روز آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی، جس کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ فوج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور وہ حکومت وقت کے خلاف ’سخت اقدامات‘ اٹھا سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس اجلاس میں ’موجودہ حالات‘ پر تفصیلی گفتگو کی گئی جبکہ بنیادی نکات ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال رہے۔
ایک آرمی آفیسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ فوج صدر زرداری کو قانونی طریقے سے ہٹانا چاہتی ہے نہ کہ بغاوت کرتے ہوئے۔ فوجی آفیسر کا کہنا تھا، ’’بغاوت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔‘‘
بدھ کے روز ملٹری نے حکومت کو ’سخت نتائج‘ کی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ’میمو گیٹ‘ اسکینڈل کے حوالے سے آرمی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر ملکی آئین کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
گزشتہ روز وزیراعظم نے سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا، جس کے بعد فوج کی جانب سے راولپنڈی میں قائم بری فوج کی ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔ یہ بریگیڈ ماضی میں فوج کے اقتدار پر قبضے میں اہم کردار ادا کرتی رہا ہے۔ اسی سبب اس کے کمانڈر کی تبدیلی سے یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ ملک میں کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ تاہم اب حکومتی عہدیداروں کی طرف سے یہ خیال ظاہر کی جا رہا ہے کہ ہفتے کے روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ملاقات سے دو طرفہ کشیدگی میں کمی آنے کا امکان ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین