وسطی یورپ اِس براعظم کی نئی ابھرتی قوت ہے، وکٹور اوربان
4 جنوری 2018پولینڈ اور ہنگری کی حکومتوں کو حالیہ ایام میں یورپی یونین کی تنقید کا سامنا ہے۔ ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان اور نئے پولستانی وزیراعظم ماتوئش موراویئسکی (Mateusz Morawiecki) اپنے اپنے ملکوں میں قدامت پسند حکومتوں کے سربراہ ہیں۔
یورپی رہنماؤں کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر اختلافات برقرار
تین یورپی ممالک کے خلاف یورپی کمیشن کی کارروائی
ہنگری ميں مسلمانوں کے خدشات جاننے کے ليے معلوماتی واک
’70 ہلاکتوں میں ملوث‘ پاکستانی مہاجر ہنگری سے گرفتار
ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں پولستانی وزیراعظم موراویئسکی نے اپنے میزبان ہم منصب سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ اس پریس کانفرنس میں موراویئسکی نے کہا کہ مہاجرین کی آباد کاری اور کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کی پابندی کو یورپی یونین کی رکن ریاستوں نے کلی طور پر مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کی ایسی پابندی حقیقت میں رکن ریاستوں کی خودمختار حکومتوں کے حقوق کے منافی ہے۔ پولینڈ کے وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
اسی پریس کانفرنس میں ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے اپنے مہمان وزیراعظم کی رائے کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق پالیسی یقینی طور پر ناکامی سے ہمکنار ہو چکی ہے۔
اوربان نے یہ بھی کہا کہ وسطی یورپ کے ملکوں کی آواز کو یونین میں سنا جانا ضروری ہے کیونکہ یہ یورپی براعظم کی ابھرتی قوت ہے۔ وکٹر اوربان کا کہنا تھا کہ انہی ملکوں کے پاس یورپ کے مستقبل کا ایک نیا تصور ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اوربان کو اپنی پالیسیوں پر کئی یورپی ملکوں کے لیڈروں کی تنقید کا سامنا ہے۔
دونوں وزرائے اعظم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ یورپی یونین میں پولینڈ اور ہنگری اپنے اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے یورپی یونین کے مفاد کی پالیسیوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے یونین کے اگلے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ یورپی یونین میں وسطی یورپی ملکوں اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ معاملات پر بہتر انداز میں مذاکرات آگے بڑھا سکتے ہیں۔
اس بات کے واضح اشارے موجود ہیں کہ رواں برس اپریل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وکٹور اوربان چوتھی مرتبہ بھاری اکثریت حاصل کر سکتے ہیں۔ پولینڈ کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی وی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے اوربان کا کہنا تھا کہ بسا اوقات انہیں محسوس ہوتا ہے کہ سارے یورپ کے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے انہیں عقب سے کسی وار کا سامنا ہے۔
مغربی یورپ کی جانب تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے لیے پولینڈ اور ہنگری نے اپنی سرحدوں پر خاردار باڑ نصب کر رکھی ہے۔