ٹرمپ انتظامیہ ڈریمر امیگریشن پروگرام بحال کرے، امریکی عدالت
5 دسمبر 2020غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن سے متعلق یہ امریکی پروگرام نابالغ اور بالغ دونوں طرح کی عمروں کے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، کیونکہ اس کے لیے کسی تارک وطن کا ممکنہ ملک بدری کے وقت کم عمر ہونا لازمی نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس شرط یہ ہوتی ہے کہ ایسا کوئی بھی غیر قانونی تارک وطن امریکا میں کبھی بھی لیکن کم عمری میں اور غیر قانونی طور پر داخل ہوا ہو۔
بروکلین کی عدالت کا فیصلہ
بروکلین کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نکولس گاراؤفس نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ امریکی حکومت کو ڈی اے سی اے (DACA) کہلانے والے اس پروگرام کے تحت تمام 'حق دار‘ تارکین وطن کو امریکا میں قیام کا حق اور ملک بدری سے تحفظ کی اجازت دینا ہو گی۔
تارکین وطن کے بچوں کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھنے کا منصوبہ
جج نکولس گاراؤفس نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس پروگرام کو پوری طرح بحال کرتے ہوئے ایسے تارکین وطن کو بھی عرف عام میں 'ڈریمر‘ امیگریشن پروگرام کہلانے والے اس قانون کے تحت درخواستیں دینے کی اجازت دینا ہو گی، جو حال ہی میں ایسی درخواستین دینے کے اہل ہوئے ہوں۔
قانونی دستاویزات سے محروم دس ملین سے زائد تارکین وطن
اس سال موسم گرما میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ہدایت نامے کے ذریعے اس پروگرام کو صرف ایسے غیر قانونی تارکین وطن تک محدود رکھنے کا حکم جاری کر دیا تھا، جو پہلے ہی امریکا میں رہائش کے اجازت ناموں کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرا چکے تھے۔
امریکی گرین کارڈ کا حصول انتہائی مشکل بنا دیا گیا
ڈی اے سی اے نامی پروگرام 2012ء میں اس دور کے صدر باراک اوباما نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت متعارف کرایا تھا۔ اس کا مقصد ملک میں ایک کروڑ سے زائد غیر ملکیوں میں سے ایک بہت بڑی اکثریت کے لیے زندگی آسان بنانا تھا۔
یہ افراد ملک میں مقیم 10 ملین سے زائد ایسے غیر قانونی تارکین وطن ہیں، جن کے پاس امریکا میں قیام کی کوئی باقاعدہ قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔
'ڈریمر‘ کیسے تارکین وطن کو کہتے ہیں؟
امریکا میں ایسے غیر ملکیوں کو قانونی ماہرین عرف عام میں 'ڈریمر‘ یا 'خواب دیکھنے والے‘ اس لیے کہتے ہیں کہ وہ اپنے لیے بہتر مستقبل کے خواب دیکھتے ہوئے امریکا پہنچے ہوتے ہیں۔
گوئٹے مالا کا ایک اور بچہ امریکی تحویل میں ہلاک
ڈی اے سی اے یا 'بچپن میں آمد کی وجہ سے قانونی کارروائی میں التوا‘ نامی اس پروگرام کے تحت لاکھوں غیر ملکیوں کو نہ صرف ان کی ممکنہ ملک بدری کے خلاف تحفظ حاصل ہے بلکہ انہیں دو دو سال کی قابل تجدید مدت کے لیے امریکا میں قیام کی اجازت بھی دے دی جاتی ہے اور اس دوران وہ قانوناﹰ کام بھی کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے نابالغ تارکین وطن کے امریکا میں غیر قانونی داخلے کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 2017ء میں اس امیگریشن پروگرام کو باقاعدہ طور پر ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ تب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ امیگریشن پروگرام دراصل امریکی آئین سے متصادم ہے۔
م م / ع س (اے ایف پی)