ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگي باضابطہ طور قبول کرلی
28 اگست 2020امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جمعرات کی شام کے خطاب کے ساتھ ہی ریپبلکن پارٹی کا کنونشن بھی اختتام پذیر ہوا جس میں انہوں نے پارٹی کی جانب سے باضابطہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو قبول کیا۔ اس موقع پر انہوں نے تمام روایات کو توڑتے ہوئے وائٹ ہاؤس کو سیاسی پس منظر کے طور پر استعمال کیا اور کہا کہ ابراہم لنکن کی جماعت کسی بھی شخص کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے جو امریکا کی راستبازی میں یقین رکھتا ہو۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات، ''ہمارے ملک کی تاریخ کا سب اہم الیکشن ہوگا۔'' انتخابی دوڑ میں اپنے حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ا ب سے پہلے کبھی بھی، ''دو جماعتوں، نظریوں اور دو فلسفوں کے درمیان انتخاب کا اتنا واضح فرق نہیں تھا۔'' انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ایجنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، '' کسی بھی بڑی جماعت کے نامزد امیدوار نے اس سے پہلے کبھی اس طرح کی انتہا پسندانہ تجاویز کی پیشکش نہیں کی ہوگی۔''
کنونشن سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس سے متعلق اصول و ضوابط کی پابندی نہیں کی تاہم اس وبا پر فتح پانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ''اس برس کے اختتام تک یا بہت ممکن ہے کہ اس سے پہلے ہی امریکا کے پاس اس کا ویکسین ہوگا۔''
امریکا کی روایت رہی ہے کہ صدر یا کوئی بھی سیاست دان وائٹ ہاؤس کا استعمال اپنے سیاسی مقاصد کے لیے نہیں کرتا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس روایت کو بھی توڑ دیا اور اپنے خطاب کے لیے وائٹ ہاؤس کا لان استعمال کیا۔ کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ماسک پہننا اور سوشل ڈسٹینسنگ لازم ہے تاہم صدر ٹرمپ کو سننے کے لیے جو افراد وہاں جمع ہوئے انہوں نے اس پر بھی عمل نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ کا یہ خطاب ایک ایسے وقت ہوا جب امریکا کے مختلف علاقوں میں افراتفری اور بے چینی کا ماحول ہے۔ ریاست وسکونسن میں ایک نوجوان سیام فام جیکب بلیک پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک دو عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کا قہر بھی اپنے عروج پر جہاں تقریباً 60 لاکھ افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد امریکی شہری اس بیماری سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
ریپبلکن کنونشن میں بدھ کے روز نائب صدر مائیک پینس نے بھی اپنی دوبارہ نامزدگی کو تسلیم کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے پولیس کی کارروائیوں کا دفاع کیا اور کہا کہ پولیس کے خلاف احتجاج کی وجہ سے پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہم ہمیشہ ان کا ساتھ دیں گے جو مشکل وقت میں ساتھ دیتے ہیں۔ ہم پولیس کی فنڈنگ کم کرنے والے نہیں ہیں۔ نہ ابھی اور نہ مستبقل میں کبھی۔''
اس کنونشن سے کم کلاسک اور جیرون اسمتھ جیسے کئی سیاہ فام رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر اسمتھ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی دل کی گہرائیوں میں ان افراد کے اہل خانہ کے لیے بڑی ہمدردی ہے جن کے لواحقین اس طرح کے تشدد میں مارے گئے ہیں۔
ریپبلکن پارٹی کا یہ کنونشن ڈیموکریٹک پارٹی کے اس کنونشن کے ایک ہفتے بعد منعقد ہوا جس میں جو بائیڈن کو صدر اور کمالہ ہیرس کو نائب صدارتی امیدوار کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
جمعرات کو ہی فنڈ جمع کرنے کے ایک پروگرام سے خطاب میں جو بائیڈن نے ٹرمپ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ''ٹرمپ نے تشدد پر قابو پانے کے بجائے اس کو اپنے سیاسی فائدے کے طورپر استعمال کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کہتے رہے ہیں کہ امریکا جو بائیڈن کے ہاتھ میں محفوظ نہیں رہے گا۔ اس کا ثبوت کیا ہے؟ جو تشدد آج آپ دیکھ رہے ہیں وہ تو ٹرمپ کی انتظامیہ میں ہورہا ہے، یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا ہے۔ کیا وہ بھول جاتے ہیں کہ ملک کے صدر ٹرمپ ہیں؟''
ص ز/ ج ا