1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جو بائیڈن کو ڈیموکریٹ پارٹی کی نامزدگی حاصل ہو گئی

6 جون 2020

رواں برس نومبر میں امریکا میں صدارتی الیکشن کا انعقاد ہو گا۔ صدر ٹرمپ کو الیکشن میں سابق نائب صدر جو بائیڈن کا سامنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3dL6Q
USA Joe Biden in Dover
تصویر: Reuters/J. Bourg

سابق نائب امریکی صدر جو بائیدن نے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے لیے انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے مطلوبہ ووٹ حاصل ہو گئے ہیں۔ اس نامزدگی کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے 1991 مندوبین کی حمایت لازمی ہوتی ہے۔ انہیں یہ مطلوبہ ڈیلیگیٹس کی حمایت پچھلے منگل کو ہونے والی پارٹی ووٹنگ میں ملی، اس انتخابی عمل کی ووٹنگ ابھی تک جاری ہے۔ اس کامیابی پر بائیڈن نے کہا کہ وہ اس منزل پر پہنچنے کو ایک اعزاز سمجھتے ہیں کیونکہ اس کے حصول کے لیے انہیں انتہائی ذہین امیدواروں کا سامنا تھا۔

اس کا قوی امکان پہلے ہی تھا کہ جو بائیڈن کو پارٹی نامزدگی حاصل کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اس کی وجہ نامزدگی کی دوڑ میں شامل تمام بیس سے زائد امیدواروں کا مرحلہ وار اپنی مہم کو ختم کرنا بنا۔ ان کے سب سے قریبی حریف ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے بیرنی سینڈرز بھی دو ماہ قبل اپریل میں دستبردار ہو گئے تھے۔ مقابلے پر امیداور نہ ہونے کے باوجود پارٹی کا داخلی انتخابی عمل مکمل کیا گیا۔ پارٹی کے ریاستی انتخابات آن لائن ووٹنگ سے مکمل کیے گئے۔

USA Joe Biden in Dover
تصویر: Reuters/J. Bourg

اب پارٹی کے مرکزی کنوینشن میں جو بائیڈن کو باضابطہ صدارتی امیدوار بنائے جانے کی پیشکش کی جائے گی اور جواباً  وہ اس نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے اپنے انتخابی منشور کے اہم نکات کو ایک تقریر میں بیان بھی کریں گے۔ یہ محض ایک رسمی کارروائی خیال کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی صدارتی الیکشن، سینڈرز نے مہم معطل کر دی

کورونا وائرس کی پھیلی وبا کی وجہ سے ڈیمو کریٹک پارٹی کا کنوینشن تقریباﹰ دو ماہ بعد اگست میں ورچوئل ہو گا اور ساری کارروائی آن لائن مکمل کی جائے گی۔ صدارتی انتخابات نومبر کے اوائل میں ہوں گے۔

USA Protest nach dem Tod von George Floyd | Präsident Trump auf dem Weg zur St John's Episcopal  Kirche
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski

رواں برس کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے کرائے جانے والے رائے عامہ کے جائزوں میں جو بائیڈن کو موجودہ صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ ایک ادارے ریئل کلیئر پولیٹکس نے صدر ٹرمپ پر بائیڈن کی برتری 7.1 بتائی ہے۔ ماہرین کے مطابق پانچ ماہ بعد الیکشن کا انعقاد ہے اور ٹرمپ کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے بیانات کی وجہ سے غیر مقبولیت کا بھی سامنا ہے۔

مزید پڑھیے: کیا ٹرمپ چین مخالف جذبات پر الیکشن جیت سکتے ہیں؟

ستتر سالہ جو بائیڈن اب اگلے دنوں میں اپنے نائب صدر کے نام کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے نائب صدر کسی خاتون کو بنانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کی سابقہ اٹارنی جنرل کاملا ہیرس کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ پچپن سالہ ہیرس کے والد جمیکا سے تعلق رکھتے ہیں اور انتہائی معتبر اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں اکنامکس کے تاحیات پروفیسر ہیں جبکہ والدہ سائنسدان ہیں اور ان کا تعلق بھارتی شہر چنئی سے ہے۔

ع ح، ع آ (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں