1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا ٹوئٹر پر غصہ

27 مئی 2020

ٹوئٹر نے امریکی صدر کی کم از کم دو ٹوئٹر پوسٹس پر 'فیکٹ چیک' کا لیبل لگا دیا۔ جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی پر انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔

https://p.dw.com/p/3cpVG
Screenshot Twitter Donald Trump
تصویر: Twitter/DonaldTrump

یہ پہلی بار ہے کہ ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ٹوئٹس پر اس نوعیت کا ایکشن لیا ہے۔ اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ کہتی رہی ہے کہ غلط اور گمراہ کن معلومات کے بارے میں صارفین کو متنبہ کرنے کے لیے ٹوئٹس پر ’وارننگ لیبل‘ لگائے جائیں گے۔ تاہم کمپنی  امریکی صدر کے خلاف ایسی کسی کارروائی سے اب تک بظاہر گریز کرتی رہی۔
ٹوئٹر پر دباؤ تھا کہ وہ پروپگینڈا اور ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے لیے واضح اقدامت کرے۔ مائکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ نے مئی کے اوائل میں اپنی پالیسی میں ’وارننگ لیبلز‘ کے حوالے سے نئے قواعد متعارف کرائے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ٹرمپ چین مخالف جذبات پر الیکشن جیت سکتے ہیں؟

صدر ٹرمپ نے منگل کو اپنی ٹوئٹر پوسٹس میں امریکا میں پوسٹل ووٹنگ کے ذریعے رائے دہی کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک فراڈ قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں سے انتخابات میں دھاندلی کرائی جائے گی اور ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کثرت سے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں اور اکثر سفارتی آداب بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین پر غصہ نکالتے رہتے ہیں۔ ٹوئٹر پر انہیں آٹھ کروڑ سے زائد اکاؤنٹس فالو کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی ٹوئٹر سربراہ سے ملاقات، ’میرے فالوور کم کیوں ہوئے‘
صدر ٹرمپ پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ وہ غیر مصدقہ دعوے کرتے ہیں اور جب کوئی اس کی نشاندہی کرے تو الٹا اسے جھوٹا قرار دیتے ہیں۔
ٹوئٹر کی جانب سے صدر ٹرمپ کی پوسٹس پر ’وارننگ لیبل‘ میں صارفین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ حقائق جاننے کے لیے ٹوئیٹ کے ساتھ دیے گئے لنک پر کلک کریں جہاں انہیں پوسٹل ووٹنگ کے حوالے سے مصدقہ معلومات ملیں گی۔

Präsident Donald Trump hält seine schützende Gesichtsmaske
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon


اس سے پہلے صدر ٹرمپ کی بعض دیگر متنازع پوسٹس کے حوالے سے ٹوئٹر پر دباؤ تھا کہ وہ ان ٹوئٹس کو حذف کردے۔ تاہم کمپنی نے اس سے انکار کیا تھا۔
ٹوئٹر کے تازہ اقدام پر امریکی صدر نے ایک بار پھر اپنے شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ اظہار آزادی کو دبا رہی ہے اور بطور صدر وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کمپنی پر الزام عائد کیا کہ وہ اس سال نومبر کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کر رہی ہے۔

ش ج / ع آ (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں