ٹیم میں کھیلنا ذہنی اذیت سے کم نہیں، مصباح الحق
5 جولائی 2011پاکستانی کرکٹ ٹیم کےکپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستانی کرکٹ کو مسلسل اسکینڈلز اور تنازعات کا سامنا ہے۔ ان کے بقول ماحول اس قدر خراب ہو گیا ہے کہ کارکردگی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ ’’کارکردگی مستقل متاثر ہو رہی ہے، جس سے ذہنی دباؤ میں شدید اضافہ ہو گیا ہے‘‘۔ نجی ٹیلی وژن جیوکو انٹرویو دیتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’کرکٹ کھیلنا اب ذہنی اذیت سے کم نہیں‘‘۔
گزشتہ برس سلمان بٹ کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد مصباح الحق کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت ٹیم پر بدعنوانی کے الزامات تھے اور کھلاڑیوں کے مابین تال میل کا فقدان کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں تھا۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کسی بھی طرح سے پاکستانی کرکٹ کے لیے سود مند نہیں ہے۔’’ہم پر لوگ ملک میں اور بیرون ملک آوازے کستے ہیں، طنز کرتے ہیں‘‘۔
شاہد آفریدی کے ایک روزہ میچوں کی کپتانی سے مستعفی ہونے کے بعد سے یہ ذمہ داری بھی مصباح الحق ہی نبھا رہے ہیں۔ 37 سالہ کرکٹر کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی ٹیم کے ارکان کو متحد کرنا بہت ضروری ہے۔ ان کی نفسیاتی تربیت بھی ہونی چاہیے تاکہ ٹیم کے ممبران کی آپس میں بات چیت اور میل جول بڑھ جائے۔ ان کے بقول کھلاڑیوں کی اگرکوئی تنظیم قائم کی جائے تو وہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ وہ کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کے لیے تیار کرنے کے علاوہ انہیں اُن کے معاہدے سمجھانے میں بھی تعاون کر سکتی ہے۔ مصباح کے بقول ایک مرتبہ جب معاہدے پر دستخط ہو جاتے ہیں تو پھر شکایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔ ’’ضروری ہےکہ ایسی صورتحال میں کھلاڑی پاکستان کرکٹ بورڈ سے بھی رابطہ کیا کریں‘‘۔
مصباح الحق کے بقول جب تک وہ فٹ ہیں، کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔’’میں تمام مسائل کے باوجود ذہنی طورپر پاکستان کی جانب سے کھیلنے پر تیار ہوں‘‘۔ مصباح کے لیے ان کی عمر ان کے لیےکوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ان کے خیال میں جب کرکٹر 30 سال کا ہو جاتا ہے تو تجربہ اس کے کھیل میں نکھار پیدا کر دیتا ہے، ’’خوش قسمتی سے میرے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے‘‘۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی