پاکستان:غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف پولیس ایکشن شروع
1 نومبر 2023پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے رضاکارانہ ملک چھوڑنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی مہلت منگل اور بدھ کی نصف رات کو ختم ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کردی ہے۔ گوکہ پولیس کا کہنا ہے کہ لوگ رضاکارانہ طورپر ملک چھوڑ رہے ہیں اس لیے ابھی کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے تاہم کراچی اور اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں کو گرفتار، ہراساں اور ان سے جبراً وصولی کی خبریں ہیں۔
یہ خبر لکھے جانے کے وقت کراچی کے صدر تھانے علاقے سے چار غیر ملکی تارکین وطن کو گرفتار کرکے ہولڈنگ سینٹر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے یہ چارو ں لڑکے غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔
پاکستان میں بلا اجازت مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاریاں کل سے
سرکاری ذرائع کے مطابق ہولڈنگ سینٹر میں رکھے جانے والے افراد کو بسوں اور پھر خصوصی ٹرینوں کے ذریعہ وطن واپس روانہ کیا جائے گا۔ اس دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے۔ ہولڈنگ سینٹروں میں پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، نادرا اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام موجود رہیں گے۔
غیرقانونی تارکین وطن کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی
قبل ازیں نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے خبردار کیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے غیرقانونی تارکین وطن کو نکالنا شروع کریں گے جن کے پاس بدھ کے بعد پاکستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تارکین وطن کے خلاف 'ہولڈنگ سینٹرز‘ پر کارروائی کی جائے گی اور پھر ملک بدر کیا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے خبردار کیا کہ جو پاکستانی شہری غیر قانونی تارکین وطن کی غلط شناخت یا ملازمت حاصل کرنے میں مدد کریں گے تو انہیں بھی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک تقریباً ایک لاکھ افغان تارکین وطن پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں جن میں سے 80 فیصد خیبرپختونخوا میں طورخم بارڈر کے ذریعے روانہ ہوئے ہیں جہاں افغان تارکین وطن کی بڑی تعداد مقیم تھی۔
طالبان کی وزارت پناہ گزین کے ترجمان عبدالمطلب حقانی نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر تارکین وطن کی واپسی کی تعداد اب تین گنا بڑھ گئی ہے۔
دریں اثناطورخم بارڈر پر موجود ایک سینیئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ہزاروں کی تعداد میں افغان پناہ گزین لاری، ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں جبکہ ان کی تعداد میں مزید اضافہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج صبح سے 10 ہزار افغان پناہ گزین وطن واپسی کے لیے جمع ہوچکے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ انخلا کا منصوبہ بین الاقووامی قواعد اور اصولوں کے عین مطابق ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان سے غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کا اعلان ملک میں متعدد خودکش بم دھماکوں کے بعد کیا گیا، حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان میں افغان شہری ملوث ہیں جبکہ ان پر اسمگلنگ اور دیگر مسلح حملوں کا بھی الزام ہے۔
پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں چار ملین سے زیادہ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں اور تقریباً 1.7 ملین غیر رجسٹرڈ ہیں۔
بین الاقوامی تنظیموں کا اظہار تشویش
افغانستان میں طالبان حکومت نے انخلاء کے اقدام پر نکتہ چینی کی ہے اور پاکستان کی پالیسی کو 'ہراسانی‘ قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا کہ پاکستان کے اس اقدام نے مجبور خواتین اور لڑکیوں کے لیے سلامتی کے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
’افغانستان واپسی کا مطلب موت ہے‘
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت غیرقانونی افغان پناہ گزینوں کو افغانستان واپس جانے یا ملک بدر کرنے کے لیے دھمکیوں، بدسلوکی اور حراست میں لینے کے حربے استعمال کر رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے کے لیے پاکستان کی مالی مدد کریں اور افغانستان میں ہراساں کیے جانے سے بچنے کے لیے وہاں سے بھاگ کر آنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری میں ہاتھ بٹائیں۔
پاکستان سے پناہ گزینوں کی واپسی سے افغانستان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں جو کہ بین الاقوامی پابندیوں، غیرملکی امداد منقطع ہونے اور وسائل کی کمی کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)