پاکستانی اشرافیہ بھی اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈالے، ہلیری کلنٹن
15 اکتوبر 2010بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں جمعرات کو نیٹو کے اجلاس کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’یورپ، امریکہ اور دیگر ممالک کے ٹیکس دہندگان سیلاب زدگان کی مدد کر رہے ہیں اور یہ بات بالکل قابل قبول نہیں کہ پاکستان کے وہی لوگ اپنے لوگوں کی مدد کے لئے واجب حصہ نہ ڈالیں، جو ایسا کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں‘۔
ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے باعث تباہی کا تخمینہ نو ارب 70 کروڑ ڈالر لگایا ہے، جو وہاں 2005ء میں آنے والے زلزلے سے تقریباﹰ دگنا ہے۔
ہلیری کلنٹن نے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا اور کہا کہ سیلاب کے بعد کی صورت حال میں پاکستان کو عالمی برادری کی مزید مدد بھی درکار ہو گی۔ تاہم یہ بھی کہا، ’پاکستان جو سب سے زیادہ ضروری قدم اٹھا سکتا ہے، وہ یہ ہے کہ محصولات بڑھانے کے لئے بامعنی اصلاحات متعارف کرائے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حکومت معاشی طور پر خوشحال طبقے کو حکومت اور عوام کی مدد کے لئے تیار کرے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے ارکان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ان سے سیلاب زدگان کے لئے دی گئی امداد کو خواتین کی خود انحصاری کے لئے استعمال کرنے اور پاکستان کے جوہری مقاصد سے متعلق سوال پوچھے گئے۔
پاکستانی فوج کے کردار اور سویلین اتھارٹی کے اختیارات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد حکومت ملک میں جمہوری فضا قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’آپ کی مدد کے بغیر، میں یہاں نہیں ہوتا، یہ بھی ظاہر ہے کہ ایسے کام میں وقت لگتا ہے۔ پرانی عادتیں مشکل سے جاتی ہیں۔ ہمیں ثابت قدمی دکھانا ہو گی اور آپ کو تحمل‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج پاکستان میں عمومی رجحان طالبانائزیشن کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو برسلز ہی میں فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان گروپ کا بھی اجلاس ہونے والا ہے، اور شاہ محمود قریشی اسی اجلاس میں شرکت کے لئے وہاں موجود ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی