پاکستانی دفاعی بجٹ میں گیارہ فیصد اضافہ
4 جون 2011پاکستان میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے کنٹریکٹ ملازم ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کے قتل، ایبٹ آباد میں امریکی نیول سِیلز کے آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت، شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے امریکی دباؤ اور ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں قائم مہران نیول بیس پر دہشت گردوں کے حملے جیسے واقعات کے بعد سخت اندرونی اور بیرونی تنقید کی شکار پاکستانی حکومت نے ملکی دفاعی بجٹ میں اس اضافے کا اعلان کیا ہے۔ جس دوران ملکی وزیرخزانہ حفیظ شیخ ایوان میں بجٹ پیش کر رہے تھے، اس وقت اپوزیشن اراکین کی جانب سے ان پر تقریر مختصر کرنے کے مطالبے ساتھ ساتھ دیگر سخت فقرے بھی کسے جا رہے تھے۔ حفیظ شیخ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا، ’ہم اپنے جرآت مند جوانوں کے ساتھ ہیں، جو ملک کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔‘
حفیظ شیخ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا، ’پاکستان ایک طویل عرصے سے سلامتی صورتحال کی خرابی کا شکار ہے، مگر اس کے باوجود حکومت کی پوری کوشش ہے کہ وہ عوام کو سکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت میں بھی بہتری پیدا کرے۔‘
سن 2007ء سے اب تک پاکستان بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر 4410 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن کی ذمہ داری طالبان اور القاعدہ سے روابط رکھنے والے دیگر دہشت گرد گروپوں نے قبول کی ہے۔
دہشت گردی کی کارروائیوں اور سلامتی کی ابتر صورتحال کا سب سے زیادہ اثر پاکستانی معیشت پر پڑا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارے کا تخمینہ 850 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو مجموعی قومی پیداوار کا تقریباﹰ چار فیصد بنتا ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے رہنما چوہدری نثار احمد نے پارلیمان کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بجٹ عالمی برادری کو پاکستانی حالات کا ’غلط رخ‘ دکھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں اپوزیشن کا احتجاج ایک منطقی عمل تھا، جو دنیا کو حالات کی سنگینی کا اصل چہرہ دکھانے کے لیے انتہائی ضروری تھا۔ نثار احمد کے بقول اگر بجٹ تقریر پر احتجاج کی بجائے ڈیسک بجائے جاتے، تو یہ ملک سے ’غداری‘ ہوتی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان