پاکستان کا اقتصادی شعبہ بہتری کی جانب گامزن ہے، امریکہ
19 اپریل 2011اس اجلاس میں پاکستانی وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے ساتھ انتظامی امور اور وسائل کے امریکی محکمے کے نائب سیکریٹری تھوماس نائیڈس بھی موجود تھے۔ اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے گزشتہ مہینوں کے دوران بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لیے جو کوششیں کی ہیں، وہ قابل ستائش ہیں۔ خاص طور پر وہ اقدامات، جو حکومت نے اپنی آمدنی بڑھانے کے حوالے سے اٹھائے ہیں۔ مزید یہ کہ ان کا دائرہ مزید وسیع ہونا چاہیے اور اگر اسی طرح عمل کیاجاتا رہے تو بہت جلد ہی پاکستانی کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو چکی ہو گی۔
پاکستان میں بجٹ کا خسارہ مجموعی قومی پیداور کے 5.5 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ حالانکہ خسارے کا ہدف اس مالی سال کے لیے4.9 تک مقرر کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی پاکستانی معیشت پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ ابھی حال ہی میں اس تناظر میں عالمی مالیاتی ادارے نے بھی پاکستانی حکام سے ملک میں بڑھتی ہوئی افراط زر اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’’ امریکی حکومت چاہتی ہے کہ اسلام آباد حکام بجٹ کے خسارے کو دور کرنے کے لیے یہ کوششیں جاری رکھیں۔ ‘‘ تاہم اس دوران اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔ خاص طور پر توانائی کا شعبہ انتہا سے زیادہ متاثر ہے اور اس شعبے میں بہتری وقت کی اشد ضرورت ہے‘‘۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کی وجہ سے ملکی معیشت بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
امریکہ گزشتہ مہینوں کے دوران پاکستانی معیشت میں بہتری اور اقتصادی نظام میں اصلاحات لانے کے لیے بڑے پیمانے پر امداد دے چکا ہے۔ واشنٹگن میں ہونے والے اس اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں امریکہ کی جانب سے واضح کیا گیا کہ وہ پاکستان کو مالی اعتبار سے خود مختار دیکھنا چاہتا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفیٰ