پاکستانی فوج پر حملہ: میڈیا کے ذریعے تصفیہ نہیں چاہتے، امریکہ
1 دسمبر 2011امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ انٹرویو میں کہا: ’’ایک بات جو میں کھلے عام اور صاف صاف کہوں گا، وہ یہ ہے کہ یہ حملہ دانستہ نہیں تھا۔‘‘
لندن سے واشنگٹن واپسی پر انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کے ذریعے اس معاملے کا تصفیہ نہیں چاہتے۔
پاکستان، ویک اینڈ کے اس حملے کو غیراشتعال انگیز اور ممکنہ طور پر سوچا سمجھا حملہ قرار دے چکا ہے۔ اس حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔روئٹرز کے مطابق جنرل ڈیمپسی کا یہ مؤقف پاکستانی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار کے بیان کا ردِ عمل ہے، جس میں انہوں نے ہفتے کے اس حملے کو دانستہ قرار دیا تھا۔
پاکستان میں ڈائریکٹر جنرل برائے ملٹری آپریشنز میجر جنرل اشفاق ندیم نے منگل کو کہا تھا کہ نیٹو کا حملہ دانستہ اور کھلی جارحیت تھی۔ مقامی اخبارات کے مدیران سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ اس سے افغانستان کو مستحکم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس کے ردِ عمل میں امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستانی فوج پر حملہ دانستہ نہیں تھا۔ پینٹا گون کے ترجمان جارج لٹل نے بدھ کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ہفتے کو افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر جو بھی ہوا، وہ ایک دُکھ بھرا واقعہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن انتظامیہ اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جانوں کے ضیاع پر تعزیت کر چکی ہے۔ جارج لٹل نے کہا کہ اسے کسی بھی طرح امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دانستہ حملہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں تعینات غیرملکی فورسز کے ساتھ کسی حد تک تعاون بحال کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق نیٹو کے ایک ترجمان نے یہ بات پاکستانی فوجیوں پر حملے کے تناظر میں کہی ہے۔
کابل میں نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے منگل کو سرحدی علاقے میں دوطرفہ گولہ باری کا سلسلہ رکوانے کے لیے مغربی دفاعی اتحاد سے رابطہ کیا، جس کی وجہ سے ایک اور بڑے تنازعے سے بچاؤ ممکن ہوا۔ اے پی کے مطابق پاکستانی فوجی ذرائع سے اس حوالے سے ردِ عمل کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
اُدھر پاکستان ہفتے کے حملے کے ردِ عمل میں افغانستان کے موضوع پر جرمنی میں ہونے والی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکا ہے۔ اسلام آباد حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ان کا فیصلہ حتمی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین