1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: اقلیتیوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس

امجد علی19 جون 2014

پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ ملک میں اقلیتیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس کی ایک خصوصی فورس کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے مسائل کے حل کی حکمتِ عملی وضع کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی جائے۔

https://p.dw.com/p/1CM2B
23 مئی کو اپنی عبادت گاہوں پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والے پاکستانی سکھوں کا ایک ہجوم اسلام آباد میں پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا
23 مئی کو اپنی عبادت گاہوں پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والے پاکستانی سکھوں کا ایک ہجوم اسلام آباد میں پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تھاتصویر: picture alliance/AP Photo

جمعرات اُنیس جون کو یہ عدالتی فرمان ججوں کے اُس پینل کی جانب سے جاری کیا گیا، جس کی قیادت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کر رہے تھے۔ از خود نوٹس پر یہ عدالتی حکم مذہبی اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے وسیع تر فیصلے کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا ہے۔ اس فیصلے میں پشاور میں ایک گرجا گھر پر حملے، چترال میں اسماعیلی فرقے کو دی جانے والی دھمکیوں اور صوبہء سندھ میں ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کروانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

اس عدالتی فرمان میں صوبہء سندھ میں ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کروانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے
اس عدالتی فرمان میں صوبہء سندھ میں ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کروانے کا بھی ذکر کیا گیا ہےتصویر: Fotolia/freenah

سپریم کورٹ نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں پائی جانے والی مذہبی عدم رواداری پر قابو پانے سے متعلق کوئی حکمتِ عملی وضع کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی جائے۔ عدالت نے اسکولوں میں ایسا نصاب متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی ہے، جس سے ’مذہبی اور سماجی برداشت کے رجحانات کو فروغ دیا جا سکے‘۔

سپریم کورٹ کے ججوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو مختلف اقدامات کرتے ہوئے اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ سوشل میڈیا میں نفرت پھیلانے کے رجحانات کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ایسا کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اسلام آباد سے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی اندازاً 180 ملین کی آبادی کا تین فیصد سے بھی کم حصہ مذہبی اقلیتوں پر مشتمل ہے تاہم ان اقلیتوں کو طالبان کی طرح کے سنّی انتہا پسند گروپ اکثر اپنی پُر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

عدالت نے ملک میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے حکومت کو خصوصی انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے
عدالت نے ملک میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے حکومت کو خصوصی انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہےتصویر: Faridullah Khan

ابھی گزشتہ ہفتے ہی مائنارٹی رائٹس گروپس انٹرنیشنل MRG نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں اقلیتوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے لیے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کے پالیسی اور کمیونیکیشنز کے شعبے کے ڈائریکٹر کارل زوڈربرگ نے کہا تھا:’’حکومت کو ایک واضح پیغام دینا چاہیے کہ اس طرح کے حملے ناقابلِ برداشت ہیں اور ایسے حملہ آوروں کو ہر صورت میں سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا تھا:’’ایسے ہولناک جرائم کی طرف سے آنکھیں بند کرتے ہوئے حکومت نے ایک ایسے کلچر کو رواج دیا ہے، جس میں عسکریت پسند گروپ سزا سے بچ جاتے ہیں جبکہ اقلیتوں کا ہر دِن خوف کے عالم میں گزرتا ہے۔ اگر ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو کٹہرے میں نہ لایا گیا تو امکان ہے کہ آئندہ زیادہ بڑے پیمانے پر پُر تشدد واقعات دیکھنے کو ملیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ ابھی گزشتہ مہینے سکھ اقلیت سے تعلق رکھنے والوں کا ایک مشتعل ہجوم اپنی عبادت گاہوں پر حملوں کے خلاف احتجاج کے لیے پاکستانی پارلیمنٹ میں داخل ہو گیا تھا۔ ان مشتعل افراد نے تب پارلیمنٹ کی عمارت خالی کی تھی، جب حکومت کی جانب سے اُنہیں مناسب کارروائی کرنے کا یقین دلایا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید