پاکستان اور بھارت میں غربت کا خاتمہ صبر آزما ہدف: عالمی بینک
4 اکتوبر 2016یونیسیف اور ورلڈ بینک کی تیار کردہ اس مشترکہ رپورٹ کے مطابق غربت کے خاتمے کی عالمی کوششوں کو یوں تو مجموعی طور پر بھی مشکلات کا سامنا ہے تاہم دنیا کے کئی خطوں کو بچوں میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے خاص طور پر بڑے اور متنوع مسائل درپیش ہیں۔
ان خطوں میں صحارا کے جنوب میں واقع افریقی ممالک اور جنوبی ایشیا میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بھارت خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں، جہاں کروڑوں بچوں کو شدید نوعیت کی محرومی، غربت اور مسائل کا سامنا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2013ء میں ترقی پذیر ریاستوں میں 19.5 فیصد بچوں یا قریب ہر پانچویں بچے کا تعلق کسی نہ کسی ایسے گھرانے سے تھا، جسے یومیہ بنیادوں پر اوسطاﹰ اپنے ہر رکن کے لیے محض 1.9 امریکی ڈالر کے برابر مالی وسائل میں گزارہ کرنا پڑتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ملکوں کے بالغ شہریوں میں انتہائی غربت سے متاثرہ افراد کی اوسط شرح وہاں کے انتہائی غریب بچوں کے مقابلے میں تقریباﹰ نصف بنتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ہاں ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ریاستوں میں انتہائی غربت کا شکار بچوں کا تناسب انتہائی غریب بالغ شہریوں کے مقابلے میں دوگنا ہے۔
اس بارے میں یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے کہا، ’’ایسے ملکوں میں بچوں کے بہت زیادہ غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہونے کا صرف امکان ہی زیادہ نہیں ہوتا بلکہ بچوں کے لیے غربت کے اثرات بھی سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔‘‘
انتھونی لیک کے مطابق، ’’بہت برے حالات کے شکار انسانوں میں سے بھی ان بچوں کی حالت بدترین ہوتی ہے۔ پھر ان کم عمر بچوں میں سے بھی جو گروپ سب سے بری طرح متاثر ہوتا ہے، وہ بہت چھوٹی عمر کے بچے ہوتے ہیں، جن کی شدید غربت اور محرومی ان کی ذہنی اور جسمانی نشو ونما کو بھی سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔‘‘
عالمی بینک اور یونیسیف کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زیریں صحارا کے افریقی ممالک میں قریب نصف اور ترقی پذیر ریاستوں میں مجموعی طور پر قریب 20 فیصد بچے انتہائی حد تک غربت اور محرومی کی زندگی گزارتے ہوئے جوان ہو رہے ہیں۔ عالمی سطح پر ایسےبچوں کی تعداد 385 ملین یا ساڑھے اڑتیس کروڑ بنتی ہے۔
اس رپورٹ کے لیے عالمی بینک اور یونیسیف نے 89 ملکوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا اور کہا، ’’اس طرح نہ صرف آج کے کم عمر غریب شہریوں کے لیے مستقبل میں ترقی کے امکانات محدود ہو رہے ہیں بلکہ اس طرح ان کے معاشروں میں ترقی، خواندگی اور خوشحالی کی مجموعی شرح بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کی صورت حال
پاکستان اور بھارت کے بارے میں اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کی ان دونوں حریف ایٹمی طاقتوں کو اپنے اپنے ہاں غربت کے خاتمے کے لیے ایک مشکل اور صبر آزما ہدف کا سامنا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا دعویٰ تو یہ ہے کہ اسلام آباد نئی دہلی سے اس بارے میں کافی کچھ سیکھ سکتا ہے کہ غربت کے خلاف جنگ کیسے لڑی جانا چاہیے۔ لیکن غربت کا خاتمہ ایک ایسا چیلنج ہے، جس کا پاکستان کے ساتھ ساتھ خود بھارت کو بھی سامنا ہے۔
پاکستان میں انتہائی غریب طبقے کی آمدنی ملکی اوسط سے زیادہ تیز رفتار شرح سے بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں قومی شرح ترقی چار فیصد ہے لیکن بہت غریب طبقے کی آمدنی میں چار فیصد سے بھی زیادہ کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اسی طرح بھارت میں بھی، جو دنیا میں سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، بہت غریب طبقے کی آمدنی اقتصادی ترقی کی قومی شرح سے بھی زیادہ رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر ان دونوں ملکوں کو اپنے ہاں انتہائی غربت کے شکار شہریوں کی حالت بہتر بنانے کے عمل میں مشکل اور طویل سفر کا سامنا ہے۔