پاکستان میں نیٹو کا سپلائی رُوٹ بحال
25 اپریل 2011مقامی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکار محمد سراج خان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ نیٹو پاکستان کے راستے اپنے فوجیوں کے لیے سپلائی بحال کر سکتی ہے۔ محمد سراج نے اتوار کی شام ایک بیان میں کہا کہ نیٹو کے ٹرک پیر کی صبح سے سپلائی روٹ استعمال کر سکیں گے۔
پشاور کے رِنگ روڈ پر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے حامیوں نے دو دِن سے دھرنا دے رکھا تھا، جو اتوار کی شام ختم ہوا۔ وہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
عمران خان نے قبل ازیں کہا تھا کہ ایک ماہ کے اندر ڈرون حملے نہ رکے تو ان کے حامی ملک کے مختلف حصوں میں نیٹو کے ٹرکوں کا راستہ روکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ حملے رکوانے میں ناکام رہی تو دارالحکومت میں بھی دھرنا دیا جائے گا۔ عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا، ’ہم ایک خودمختار پاکستان چاہتے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ’امریکی عوام کو یہ پتہ چلے کہ ان حملوں میں معصوم لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ اس سے بھی بڑے مظاہرے کریں گے۔’
خیال رہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملوں کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا۔ تاہم اے ایف پی کے مطابق اس خطے میں یہ طیارے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے ہی کے استعمال میں ہیں۔
امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے منصوبے اسی علاقے میں بنائے جاتے ہیں۔
ان علاقوں میں انتہاپسندوں کے خلاف ڈرون طیارون کی کارروائیوں پر پاکستان کے بعض حلقوں میں امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔ ان کے غم و غصے میں سترہ مارچ کے اس ڈرون حملے کے بعد مزید اضافہ ہوا، جس میں شہریوں سمیت انتالیس افراد ہلاک ہوئے۔ اسلام آباد حکومت بھی اپنے بیانات میں ان کارروائیوں کو اپنی خودمختاری کے خلاف قرار دیتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شامل شمس