پاکستان میں ہلاکتوں کی تعداد 15 سو، ریڈکراس
3 اگست 2010جنیوا میں قائم عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک لاکھ افراد کی زندگی کوپینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اورسیلاب کے بعد پھیلنے والی بیماریوں کے شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں اور دیگر مواصلاتی نظام کی تباہی کی وجہ سے امدادی اداروں کو سیلاب زدگان تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
بچوں کی بہبود کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والے وبائی امراض سے 30 لاکھ سے زائد افراد اور خاص طور پر بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جو کہ بین الاقوامی اداروں کے لئے انتہائی پریشانی کا باعث ہے۔
یونیسیف کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 14 سو سے زائد ہو چکی ہے جو کہ گزشتہ آٹھ دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ بنتی ہے۔ پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے مارٹن موگوانیا کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے، جس سے تین ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک ملین یعنی دس لاکھ صرف بچے ہیں۔ ان متاثرہ افراد کو پینے کے صاف پانی، خوراک اور ادویات کی اشد اور فوری ضرورت ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں مصروف امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، جو سرکاری طور پر بتائی جا رہی ہے۔ ان میں سے کچھ کا کہناہے کہ یہ تعداد تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
دریں اثناء سیلابی ریلے سے پنجاب کے اکثر دریاؤں کا پانی کناروں سے باہر نکل کر درجنوں دیہات اور لاکھوں ایکڑ اراضی پر کاشت شدہ فصلوں کو تباہ کر چکا ہے۔ فوج نے جنوبی پنجاب کے ضلع کوٹ ادو میں تین ہزار کے قریب افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک