پاکستان: مسلح افراد نے پادری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
31 جنوری 2022پاکستان میں پولیس حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار بعض نامعلوم مسلح افراد نے ایک مسیحی پادری کو ہلاک اور اس کے ایک دوسرے ساتھی کو زخمی کر دیا۔ یہ واقعہ پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں اس وقت پیش آیا جب متاثرہ افراد چرچ سے بذریعہ کار گھر واپس جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق، 75 سالہ ویلیئم سراج شہر کے رنگ روڈ پر ہونے والے حملے میں فوری طور پر ہلاک ہو گئے، جبکہ ان کے ایک ساتھی زخمی ہو گئے جنہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ گاڑی میں سوار ایک تیسرے پادری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
پولیس نے کہا کہ وہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کی اچھی طرح سے چھان بین کر رہے ہیں۔
مذہبی اقلیتیں خطرے میں
متاثرہ پادریوں کا تعلق چرچ آف پاکستان سے بتایا جاتا ہے جو کہ پروٹسٹنٹ گرجا گھروں کی ایک یونین ہے۔ اس میں میتھوڈسٹ اور اینگلیکن مکتب فکر کے مسیحی بھی شامل ہیں۔
چرچ آف پاکستان کے سب سے سینیئر بشپ آزاد مارشل نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''ہم حکومت پاکستان سے مسیحیوں کے لیے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔''
فوری طور پر کسی بھی گروپ نے فائرنگ کے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ دنوں سے افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔
ان میں سے کئی حملوں کا دعویٰ تحریک طالبان پاکستان نے کیا ہے۔ یہ گروپ خود کو افغان طالبان سے منسلک بتاتا ہے۔ اسی گروپ نے دسمبر میں حکومت کے ساتھ ایک ماہ کی جنگ بندی معاہدے کو ختم کر دیا تھا۔ پاکستان میں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
پشاور میں ہی سن 2013 میں ایک چرچ کے باہر دو بڑے خود کش بم دھماکے ہوئے تھے، جس میں درجنوں لوگ مارے گئے تھے۔ یہ پاکستان میں مسیحیوں پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔ تازہ حملے میں ہلاک ہونے والے ویلیئم سراج کے لیے ایک یادگاری تقریب پیر کو آل سینٹ چرچ میں منعقد ہونے والی ہے۔
پاکستان میں مسیحیوں اور بعض دیگر غیر مسلم اقلیتوں کو اکثر دھمکیوں اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات تو ایسے حملوں کے ذریعے احمدیوں اور شیعوں جیسے دوسرے مسلم گروپوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)