پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ نجم سیٹھی
9 اگست 2017نجم سیٹھی، جن کے انتخاب کے لیے ان کا کوئی حریف امیدوار سامنے نہیں آیا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ یا پی سی بی کی سربراہی سنبھالنے والی 30 ویں شخصیت ہیں۔ پی سی بی کی چیئرمین شپ کےلیے انتخابات بدھ نو اگست کی دوپہر لاہور میں سابق وزیر قانون افضل حیدر کی نگرانی میں منعقد ہوئے۔ اس اجلاس میں پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے دس میں سے آٹھ اراکین نے شرکت کی۔
ان اراکین میں وزیر اعظم کی جانب سے نامزد کردہ دو ارکان نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کے علاوہ تین علاقائی کرکٹ ایسوسی ایشنز لاہور، کوئٹہ اور سیالکوٹ کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلنے والے تین اداروں حبیب بینک، سوئی سدرن گیس اور واپڈا کے نمائندے بھی شامل تھے۔ چوتھے ڈپارٹمنٹ یونائیٹڈ بینک کے صدر منصور مسعود خان نے کراچی سے ٹیلی فون پر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ چوتھی علاقائی کرکٹ ایسوسی ایشن کے نمائندے فاٹا میں جاری الیکشن کے سبب پی سی بی کے انتخابات کے موقع پر موجود نہیں تھے۔
پی سی بی کے نئے آئین کے تحت ملکی کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ کا عہدہ صدر مملکت کے بجائے پاکستانی وزیر اعظم کو سونپا جا چکا ہے اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ گورننگ بورڈ کے اراکین بھی بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔
شہریارکا مشکل دور تمام، سیٹھی کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ ہوں گے
جرمنی میں پاکستانی، افغان مہاجرین: ’کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں‘
مہاجر کیمپوں سے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ تک
حال ہی سپریم کورٹ کے ہاتھوں نا اہل قرار دیے جانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی نااہلی سے قبل آٹھ جولائی کو چیئرمین شپ کے الیکشن کے لیے جن دو افراد کو نامزد کیا تھا، ان میں نجم سیٹھی کے علاوہ کاروباری حلقوں کی معروف شخصیت عارف اعجاز بھی شامل تھے۔ لیکن عارف اعجاز بدھ کے روز الیکشن کے موقع پر نجم سیٹھی کے حریف امیدوار بن کر سامنے نہ آئے، جس کے بعد سیٹھی دوسری مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ چن لیے گئے۔
نجم سیٹھی پہلی بار 2014ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مقرر ہوئے تھے لیکن جلد ہی اپنے پیش رو ذکاء اشرف کے ساتھ عدالتی جنگ چھڑ نے کے نتیجے میں انہیں اس وقت ہونے والے الیکشن سے دستبردار ہونا پڑ گیا تھا۔
نجم سیٹھی پاکستان کے مشہور صحافیوں میں شمار ہوتے ہیں، انہیں 2009ء میں صحافتی خدمات پر گولڈن پین آف فریڈم ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ سیٹھی نے گزشتہ ہفتے سبکدوش ہونے والے چیئرمین شہریار خان کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ شہریار خان کے دور میں نجم سیٹھی پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا بانی ہونے کی وجہ سے کرکٹ حلقوں میں انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ وہ متحدہ عرب امارات میں پی ایس ایل کے دو ایڈیشنز کامیابی سے منعقد کروا چکے ہیں۔
’بھارتی بولر بمراہ کا بل بورڈ فیصل آباد بھی پہنچ گیا’
پاکستانی اور بھارتی کھلاڑیوں کے مابین باہمی احترام
پاکستان کی فتح پر خوش 15 بھارتی مسلمانوں پر بغاوت کا مقدمہ
پاکستان کرکٹ بورڈ کا قیام 1948ء میں لاہور میں عمل میں آیا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب افتخار حسین ممدوٹ اس بورڈ کے پہلے سربراہ تھے۔ تب اس ادارے کا نام پی سی بی کے بجائے بی سی سی پی تھا۔
پی سی بی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانا اور بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان واپسی ان کے اہم ترین اہداف ہوں گے۔
سیٹھی نے کہا کہ اگلے ماہ ورلڈ الیون کو پاکستان لانے کے لیے ان کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور آئی سی سی حکام سے مذاکرات جاری ہیں ۔ انگلینڈ کے اینڈی فلاور دنیا کے بہترین کھلاڑیوں سے اس سلسلے میں معاہدے کر ہے ہیں۔ آئی سی سی بھی اس ضمن میں گرانٹ جاری کرے گی۔ نئے چیئرمین نے بتایا کہ وہ کل سری لنکا روانہ ہو رہے ہیں اور پاکستان نے سری لنکن ٹیم کو بھی اس سال کے آخر میں دو انٹرنیشنل میچ کھیلنے کی دعوت دی ہے۔
نجم سیٹھی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وہ بھارت کے خلاف پاکستان سے نہ کھیلنے کا معاہدہ توڑنے کا مقدمہ آخر تک لڑیں گے۔ ایک ٹی وی پروگرام کی میزبانی جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔