پاکستان کرکٹ: یوسف اور یونس پر پابندی
11 مارچ 2010ان پابندیوں کے علاوہ اکمل برادران اور شاہد آفریدی پر بیس تا تیس لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں کرکٹ کا کھیل اپنی تاریخ کے شدید ترین بحران کا شکار ہوگیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ’پی سی پی‘ کے مطابق کپتان محمد یوسف، سینیئر کھلاڑی اور سابق کپتان یونس خان، ایک اور سابق کپتان شعیب ملک، ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے کپتان بوم بوم شاہد خان آفریدی، رانا نوید الحسن، وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل اور اُن کے بھائی عمر اکمل نے آسٹریلیا کے حالیہ دورے کے دوران ’پی سی بی‘ کے قواعد و ضوابط کی زبردست خلاف ورزی کی۔
آسٹریلیا کے ہاتھوں تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز، پانچ میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے ایک میچ کی سیریز میں عبرتناک شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے ناکام دورے کی وجوہات جاننے کے لئے ایک چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بہت ہی سخت سفارشات پیش کی ہیں۔ کرکٹ کے معروف مبصر اور پاکستان کے سابق کپتان رمیض راجا کے مطابق جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ بالکل صحیح ہے۔ ڈوئچے ویلے اُردو سروس کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک خصوصی انٹرویو میں رمیض راجا نے کہا پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کے بہتر مستقبل کے لئے بعض سخت فیصلے کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔’’میں سمجھ رہا تھا کہ تاحیات پابندی کا فیصلہ زیادتی تھی لیکن اب بورڈ کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا ہے کہ یوسف اور یونس پر تاحیات پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ جہاں تک جرمانے کی بات ہے، میں اس فیصلے سے بالکل متفق ہوں۔‘‘
غیر معینہ مدت تک کی پابندی کے باعث محمد یوسف اور یونس خان کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے جبکہ شعیب ملک اور رانا نوید الحسن آئندہ ایک سال تک کسی بھی طرز کی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔
بورڈ کی چھ رکنی انضباطی کمیٹی نے یہ سفارش پیش کی ہے کہ آفریدی، کامران اکمل اور عمر اکمل کو چھ ماہ تک عبوری طور پر ٹیم میں رکھا جائے اور اگر اس عرصے کے دوران ان سے کوئی اور’غلطی‘ سرزد ہوتی ہے، تو ان کے خلاف مزید سخت اقدامات کئے جائیں۔ نامور کرکٹ مبصر رمیض راجا نے اس فیصلے کو درست قرار دیا۔’’پاکستان کرکٹ میں سب سے بڑا مسئلہ ڈسپلن کا ہے۔ قواعد و ضوابط کے سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ تاہم رمیض راجا نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بورڈ کو اچھے نتائج حاصل کرنے کے لئے’’کیرٹ اینڈ سٹک‘‘ پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔
کمیٹی نے آسٹریلیا دورے کے دوران شرمناک شکست کے لئے محمد یوسف اور یونس خان کے درمیان ’’اختلافات اور لڑائی‘‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔’پی سی بی‘ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا:’’محمد یوسف اور یونس خان کے درمیان لڑائی جھگڑے کا منفی اثر پوری کرکٹ ٹیم پر پڑا۔ اس لئے ان دونوں کھلاڑیوں کی کرکٹ پر غیر معینہ مدت کی پابندی عائد کی جانی چاہیے اور آئندہ انہیں کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘‘ قومی کرکٹ بورڈ نے چھ رکنٹی کمیٹی کی تمام ہی سفارشات کو من و عن تسلیم کر لیا ہے۔
اس حوالے سے رمیض راجا نے کہا کہ اب کرکٹ بورڈ کو ’’یو ٹرن‘‘ نہیں لینا چاہیے اور کھیل کے تابناک مستقبل کے لئے نوجوان کرکٹرز کو ’’گروم‘‘ کرنا چاہیے۔
کمیٹی کی سفارشات کے مطابق شاہد آفریدی پر تیس لاکھ روپے کا جرمانہ اس لئے عائد کیا گیا کیونکہ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں ’’گیند چبا کر ملک اور کرکٹ کے کھیل کو بدنام کیا۔‘‘ قومی کرکٹ بورڈ کے بیان کے مطابق ’’شاہد آفریدی نے بال ٹیمپرنگ سے نہ صرف خود اپنے آپ کو، کرکٹ کو بلکہ اپنے ملک کا نام بھی بدنام کیا ہے۔ اس لئے اُن پر تیس لاکھ روپے کا جرمانہ کیا جائے۔‘‘
بورڈ کے مطابق یہ سخت اقدامات کرکے پاکستان کرکٹ کو مستقبل میں کھلاڑیوں کی آپسی رنجش اور لڑائی جھگڑوں کے منفی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: عدنان اسحاق