1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں، امریکہ

10 نومبر 2011

امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ ان ہتھیاروں کی حفاظت پر کسی سمجھوتے کی باتوں پر قائل نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1386W
تصویر: AP

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے واشنگٹن میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے پاکستانی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اپنے ہتھیاروں کو درپیش خطرات سے آگاہ ہے اور ان کی حفاظت اس  کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔ ٹونر نے کہا: ’’ہمارا اعتماد بدستور قائم ہے کہ وہ مناسب اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محکمہ خارجہ کے اس بیان سے اس رپورٹ کو رد کیا گیا ہے، جس میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر شکوک ظاہر کیے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی جریدوں اٹلانٹک اور نیشنل جرنل نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے پاکستانی ہتھیاروں کی منتقلی کی خبر دی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے یہ ہتھیار امریکی جاسوس ایجنسیوں کی نظر سے بچانے کی غرض سے انتہائی کم سکیورٹی میں منتقل کیے۔

 رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہتھیاروں کی اس طرح منتقلی سے اسلام پسندوں کی جانب سے ان کی چوری کا خطرہ بڑا ہے۔ پاکستان نے یہ رپورٹیں سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں افسانہ قرار دیا تھا۔

اسلام آباد حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی حفاظت کی صلاحیت رکھتا ہے اور کسی کو اسے کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ رائے عامہ کو غلط سمت میں موڑنے کے لیے چلائے جانے والی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایسی مہم کوئی نئی بات نہیں ہے۔

Flash-Galerie Atommächte weltweit
پاکستان فوج جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے اضافی تعیناتیوں کا اعلان کر چکی ہےتصویر: AP

بعدازاں پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے آٹھ ہزار اضافی افراد کو تربیت دی جا رہی ہے۔ فوج کے حوالے سے یہ بات خبررساں ادارے اے پی نے اپنی رپورٹ میں بتائی تھی۔

اے پی کے مطابق پاکستان اپنے نیوکلیئر پروگرام اور اس کی سکیورٹی کے بارے میں تفصیلات کم ہی ظاہر کرتا ہے، اور فوج کے اس اعلان کو اٹلانٹک اور نیشنل جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے ردِ عمل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں