1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان گروس مین کے دورہ اسلام آباد پر تیار نہیں، امریکہ

18 جنوری 2012

واشنگٹن انتظامیہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ مجوزہ مذاکرات پر مشاورت کے لیے امریکی مندوب مارک گروس مین کے دورہ اسلام آباد پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/13lA0
مارک گروس مینتصویر: AP

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے منگل کو ایک نیوزبریفنگ کے دوران تصدیق کی کہ پاکستان نے واشنگٹن انتظامیہ سے پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی مندوب مارک گروس مین کو اسلام آباد نہ بھیجنے کے لیے کہا ہے۔

پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق امریکہ کی جانب سے پاکستان کے انکار کی تصدیق ایسے وقت سامنے آئی ہے جب منگل ہی کو قبل ازیں امریکہ کے لیے پاکستان کی نئی سفیر شیری رحمان نے امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی اور انہیں اپنی اسناد پیش کیں۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ’جیو‘ سے وابستہ صحافی ناصر طفیل نے مارک گروس مین کی پاکستان نہ آنے کی وجہ پاکستان کی داخلی صورت حال کو قرار دیا۔ ’’ایک وجہ تو داخلی ہے۔ آج کل پاکستان میں ادارہ جاتی لڑائیاں ہو رہی ہیں، جس میں بنیادی کشمکش سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان ہے۔ اس سے ’یونیٹی آف کمانڈ‘ بکھر کے رہ گئی ہے۔ اگر گروس مین آتے تو ممکن تھا کہ وہ جی ایچ کیو میں کسی سے ملتے اور وہاں کوئی بات کی جاتی اور پھر ایوان صدر میں دوسری۔‘‘

طفیل کی رائے میں گروسمین کو پاکستان آنے سے روکے جانے کا براہ راست نیٹو حملوں سے تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں، اور جلد یا دیر سے نیٹو سپلائی کھول دی جائے گی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی منگل کو یہ خبر دی تھی کہ پاکستان نے گروس مین کے دورہ اسلام آباد کے لیے امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔ وہ رواں ہفتے خطے کے دورے پر ہیں، جس کا مقصد طالبان سے مجوزہ مذاکرات کے بارے میں اتحادیوں سے صلاح مشورہ کرنا ہے۔

محکمہ خارجہ کے مطابق گروس مین بدھ کو سعودی عرب سے متحدہ عرب پہنچیں گے۔ قبل ازیں گروس مین نے ترکی میں انقرہ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے افغانستان کے لیے حمایت پر ترکی کے کردار کو سراہا جبکہ اس موضوع پر استنبول کانفرنس کے انعقاد کی بھی تعریف کی۔

Pakistan Haqqani Marc Grossmann USA Hina Rabani Khar Flash-Galerie
مارک گروس مین پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھتصویر: picture alliance/dpa

خیال رہے کہ نیٹو نے گزشتہ برس چھبیس نومبر کو پاکستانی فوج کی سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں چوبیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

نیٹو کی جانب سے ان حملوں کے باعث پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے۔ دراصل رواں برس مئی میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا تھا، جس کے وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں پہلے سے ہی تلخی چلی آ رہی تھی۔

چھبیس نومبر کے حملوں کے بعد پاکستان نے نیٹو کا سپلائی رُوٹ بھی بند کر دیا تھا۔ ان حملوں کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکہ کے مشتبہ ڈرون حملے بھی رُک گئے تھے، جو ابھی حال ہی میں پھر سے شروع ہوئے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں