ایک اور ڈرون حملہ، 4 عسکریت پسند ہلاک
3 اگست 2011مقامی سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ میزائل حملے کا یہ تازہ واقعہ شورش زدہ شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ سے پانچ کلومیٹر دور قطب خیل گاؤں کے قریب پیش آیا۔ ایک سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا:’’ایک امریکی ڈرون سے عسکریت پسندوں کی ایک موٹر گاڑی کو نشانہ بنایا گیا اور دو میزائل فائر کیے گئے۔‘‘ اسی علاقے میں موجود ایک دوسرے سکیورٹی اہلکار نے بھی اِس حملے اور اس میں مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سکیورٹی اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا:’’ابتدائی اطلاعات کے مطابق اِس گاڑی میں پانچ افراد سوار تھے۔ ان میں سے تین موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک ہسپتال میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ایک اور کی حالت بھی نازک ہے۔‘‘ ان افراد کے بارے میں مزید معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
پیر یکم اگست کوجنوبی وزیرستان میں دو ڈرون میزائل فائر کیے گئے تھے اور اُس حملے کے نتیجے میں بھی کم از کم چار عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں ایک آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اب تک پاکستانی سرزمین پر مبینہ طور پر 20 سے زیادہ ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔ دو مئی کی امریکی کارروائی پاکستانی فوج کی تذلیل کا باعث بنی تھی اور اُسے نا اہل ہونے اور بن لادن کو پناہ دینے میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
امریکہ سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ ان ڈرون حملوں کے پیچھے اُس کا ہاتھ ہے تاہم افغانستان میں سرگرم عمل امریکی فوج اور خفیہ ادارہ سی آئی اے اِس خطّے میں واحد طاقتیں ہیں، جو بغیر پائلٹ کے مسلح ڈرون طیارے استعمال میں لاتی ہیں۔
یہ ڈرون حملے پاکستانی عوام میں غیر مقبول ہیں۔ پاکستانی شہری واشنگٹن حکومت کے ساتھ پاکستانی قیادت کے اتحاد کے خلاف ہیں اور اپنی حاکمیت اعلیٰ کی مبینہ خلاف ورزی کے حوالے سے بہت حساس ہیں۔
تازہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب مارک گروس مین ان دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کے ساتھ اسلام آباد میں بات چیت کر رہے ہیں۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: عاطف توقیر