1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان قرض کے رول اوور پر چین کے فیصلے کا منتظر

30 مارچ 2023

پاکستان کی وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے 2 بلین ڈالر کے قرضے کی درخواست گزشتہ ہفتے پختہ ہو گئی تھی، اس پر چین مستعدی سے کام کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4PTqM
Pakistan Währung Wechsel Dollar Rupien Geldscheine
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

چین کا اس بارے میں جلد اور مثبت فیصلہ جنوبی ایشیا کی اقتصادی زبوں حالی کی شکار ریاست پاکستان کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر چار ہفتوں کی مالیت کے برابر باقی رہ گئے ہیں۔ پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ فنڈز کو محفوظ بنانے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے۔

پاکستان کی وزارت  خزانہکے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بُدھ کو اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا،''رسمی دستاویزات کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بارے میں ایک باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی طرف سے چین سے کی گئی قرض کی درخواست  23 مارچ کو پختہ ہو گئی تھی۔

جنوبی ایشا کی یہ جوہری طاقت نقدی کی شدید کمی کا شکار ہے اور اس نے آئی ایم ایف کو اس بارے میں بتا دیا ہے کہ اس نے چین سے درخواست کر ر کھی ہے کہ وہ اپنے 2 بلین امریکی ڈالر کے ذخائر کو مزید ایک سال کے لیے واپس لے لے کیونکہ پاکستان عالمی سطح پر 1.1 بلین امریکی ڈالر کی فنڈنگ کی قسط کا شدت سے انتظار کر رہا ہے۔ 

آئی  ایم ایف بیل آؤٹ پیکج،  امریکا کو تحفظات

Pakistan Wechselstube auf der Straße
پاکستان دیوالیہ پن کے دہانے پر کھڑا ہےتصویر: picture-alliance/epa/A. Gulfam

پاکستان ڈی فالٹ ہونے سے بچنے کے لیے اس وقت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس جدو جہد میں پاکستان کا واحد مددگار ساتھی چین ہی ثابت ہوا ہے۔ جس نے ری فائنانسنگ کے ذریعے 1.8 بلین ڈالر پہلے ہی جمع کرا دیے ہیں۔

آئی ایم ایف کی فنڈنگ پاکستان کے لیے امداد کے دیگر راستے کھولنے کے امکانات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسلام آباد اور  آئی ایم ایف اہلکاروں کے مابین بیرونی فائنانسنگ کے راستوں کے بارے میں بات چیت فروری کے اوائل سے جاری ہے جس کا مقصد نومبر سے رُکی ہوئی 1.1 بلین ڈالر کی فنڈنگ کو دوبارہ شروع کروانا ہے۔ سن 2019 میں 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر اتفاق ہوا تھا۔

قرض دہندہ کی آخری باقی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ پاکستان کی قرض کی ادائیگیوں کے لیے بیرونی مالی اعانت کو یقینی بنایا جائے۔

رواں ماہ کے شروع میں پاکستان کی وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات کیے تھے۔ اس بات چیت میں اسلام آباد حکومت نے اپنی بیرونی فائنانسنگ کے منصوبوں کی تفصیلات بتائی تھیں۔ پاکستان نے  آئی ایم ایفکو جون کے اواخر تک اپنے گرتے ہوتے زر مبادلہ کے ذخائر کو 10بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے کے پلان سے بھی آگاہ کیا تھا۔

ک م / ر ب (روئٹرز)