پاک افغان سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ، تین پاکستانی فوجی ہلاک
15 ستمبر 2022پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد( ڈیورنڈ لائن) کئی دہائیوں پہلے برطانوی نوآبادیاتی دور میں بنائی گئی تھی اور اکثر جھڑپوں کے باعث متنازع رہی ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس سرحد پر باڑ لگائی گئی ہے اور اسے ایک بین الاقوامی سرحد قرار دیا گیا ہے جبکہ افغان حکام پاکستان کی اس حد بندی کو تسلیم نہیں کرتے۔
طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا، ''پاکستانی افواج نے سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی تعمیر کرنے کی کوشش کی۔‘‘ اس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی افواج کی جانب سے یہ پیش رفت قواعد کی خلاف ورزی ہے اور جب انہیں ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔
کریمی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے نتیجے میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا ہےاور یہ معاملہ تحقیقات کے لیے اعلیٰ حکام کو بھجوا دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ پاک افغان بارڈر کے اس حصے پر پیش آیا جو افغانستان کے صوبہ پکتیا کو پاکستان کے قبائلی علاقے کُرم ایجنسی سے ملاتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ سرحد کی دوسری جانب سے عسکریت پسندوں نے پاکستانی افواج پر حملہ کیا جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے کا یہ سلسلہ شروع ہوا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وہ دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ افغان حکومت مستقبل میں ایسی سرگرمیاں نہیں ہونے دے گی۔
روئٹرز نے پاکستانی دفتر خارجہ سے درخواست کی کہ وہ افغان طالبان کی جانب سے لگائے گئے چوکی کی تعمیر کے الزامات کی وضاحت کریں لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ اس واقعے کے بعد سے طالبان اور پاکستان کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ ماضی قریب میں طالبان کی جانب سے پاکستان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ پاکستان حکام نے اپنی فضائی حدود امریکی ڈرونز کو افغانستان میں اہداف پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
ر ب/ ش ر (روئٹرز)