1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ: کیا پایا کیا کھویا

23 اکتوبر 2010

پاک امریکہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے اختتام پر پاکستان میں حکومتی حلقے ان مذاکرات کے نتائج کو کامیابی سے تعبیر کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Plqw
پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Abdul Sabooh

اپوزیشن اور بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستان کے ساتھ محدود تعاون کا اعلان کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دفاع ، توانائی، صحت، تعلیم اور زراعت سمیت تیرہ شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات چیت کے مثبت اثرات جلد ہی ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کا اگلے برس دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔

اُن کے بقول'' مجموعی طور پر ہمارا امریکہ کے ساتھ ایک اچھا فریم ورک بن گیا ہے اور اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور جب امریکی صدر کا دورہ ہو گا تو ہم چاہیں گے کہ اس دورے کے نتیجے میں مزید اچھی چیزیں سامنے آئیں''۔

Norwegen USA Friedensnobelpreis 2009 für Barack Obama
امریکی صدر اگلے سال پاکستان کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیںتصویر: AP

پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ نگار شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کبھی دو طرفہ نہیں رہے بلکہ یہ صرف امریکی مرضی کے تابع ہے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں ہونے والے اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں پاکستانی وفد اپنا مقدمہ بہتر انداز میں پیش نہیں کر سکا۔ شمشاد احمد کے مطابق '' حکومت کے تمام محکموں کی نمائندگی تیرہ شعبوں کے ذریعے کر دی گئی ہے ۔ یہ کیسا اسٹر یٹجک ڈائیلاگ ہے اور جب آپ حکومت کی تمام کاروائی پر بات چیت کریں گے تو اس ڈائیلاگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے چھ سال کیا ساٹھ سال چاہئے ہونگے ۔ میرے خیال میں تین چار اہم شعبوں پر ارتکاز کر کہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کی ضرورت تھی۔''

اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر مخدوم فیصل صالح حیات نے بھی ان مذاکرات کو محض فوٹو سیشن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے بعد نہ تو پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ جاری کئے گئے اور نہ ہی بھارت کی طرز پر سول جوہری معاہدے پر بات چیت کی گئی۔

NO FLASH Pakistanische Armee Panzertransport
پاکستان کے لئے امریکہ کی طرف سے مزید فوجی امداد کا اعلان کیا گیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر فوجی امداد کے امریکی اعلان پر فیصل صالح حیات کا کہنا تھا کہ اس امریکی اعلان نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ پاکستان میں صرف فوج کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور اسے سویلین حکومت سے زیادہ دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' پورے پاکستان کی نمائندہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے بند کئے جائیں لیکن امریکہ نے اس کا قطعاً خیال نہیں رکھا اور بارہا اس نے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔''

دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کے مطابق پاکستان کے لئے نئی فوجی امداد کا اعلان اس بات سے مشروط معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ اب شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بڑی اور فیصلہ کن فوجی کاروائی چاہتا ہے ۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں