پاک امریکی روابط: لفظوں کی جنگ بھی، میوزک نائٹ بھی
28 ستمبر 2011تب واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ کہا جا رہا تھا کہ پاکستان کو القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا چاہیے۔ لیکن پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں امریکی سفارت کار ایک قدرے نرم راستہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک دوسرے انداز میں تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
راول جھیل کے کنارے اس میوزک نائٹ کی صورت میں اس کنسرٹ کا اہتمام امریکی سفارت خانے کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس میں جاز موسیقی کے امریکی گروپ Ari Roland Jazz Quartet اور روک موسیقی کے شعبے کے پاکستانی میوزک بینڈ فیوژن نے حصہ لیا۔ اس موقع پر پہلی مرتبہ دو طرفہ دوستی کو فروغ دینے والا ایک خصوصی گیت بھی حاضرین کو سنایا گیا۔ یہ اس گیت کے فنکارانہ مظاہرے کا پوری دنیا میں پہلا موقع تھا۔
اس گیت کا عنوان تھا، ‘دوستی کے بغیر زندگی کچھ نہیں۔‘ اس گیت کے بول بھی حاضرین نے بہت پسند کیے۔ اس گیت کا پیغام یہ تھا کہ نفرت کے چہرے پر محبت کے رنگ بھر دو۔ آؤ تمام رنجشوں کو بھول جائیں اور وہ تمام فاصلے ختم کر دیں جنہوں نے ہمیں ایک دوسرے سے جدا کر رکھا ہے۔
اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی اور امریکی فنکاروں کی طرف سے ایک ہی کنسرٹ میں فن کے اس مظاہرے اور پھر دوستی کے خصوصی گیت کے ذریعے اسلام آباد اور واشنگٹن کے دوطرفہ تعلقات کو ایک ہلکا پھلکا اور قابل تعریف رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ حالانکہ دوسری طرف سیاسی اور عسکری حوالوں سے انہی دونوں ملکوں کے باہمی رابطے اس وقت ایسی نوعیت کے ہیں کہ ماضی میں وہ اس سے زیادہ خراب کبھی نہیں رہے۔
راول جھیل کے کنارے اس کنسرٹ کے سلسلے میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اسی دن پاکستان کے شمال مغرب میں اور سب سے بڑے شہر کراچی میں ہزاروں شہریوں نے امریکہ کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں حصہ لیا۔ یہ مظاہرے واشنگٹن کے ان مطالبات کے خلاف کیے گئے کہ اسلام آباد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف زیادہ مؤثر فوجی کارروائی کرنی چاہیے۔
اس کنسرٹ کی مقصدیت کی وضاحت اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اس طرح کی کہ اس محفل موسیقی کے شرکاء بھی اس کا قائل ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ مارک ڈیوڈسن نامی اس امریکی اہلکار نے کنسرٹ کے شرکاء سے کہا، ‘ہمیں ایک لمحے کے لیے سیاست سے ہٹ کر دیکھنا چاہیے۔ اپنے اپنے ملکوں کی حکومتوں کے باہمی تعلقات سے بھی ہٹ کر۔ ہمیں عوامی سطح پر اپنے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘
یوں جب یہ کنسرٹ ختم ہوا تو اس کے شرکاء پاکستانی روک اور امریکی جاز موسیقی پر خوشی کا اظہار کرتے، رقص کرتے کافی حد تک یہ بھول چکے تھے کہ سیاسی سطح پر اس وقت اسلام آباد اور واشنگٹن کے باہمی تعلقات کی نوعیت کیا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی