پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا باقاعدہ افتتاح
19 اکتوبر 2017تقریباﹰ 49 ارب 35 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانے والے اس ماس ٹرانزٹ منصوبے کی وجہ سے پشاور شہر کے ٹریفک مسائل کافی حد تک ختم یا کم ہوجانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
آج جمعرات 19 اکتوبر کو بی آر ٹی کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ نہ صرف پشاور اور خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل چھ ماہ کی ریکارڈ مدت میں ہوگی جس کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور متعلقہ اداروں اور ٹھیکہ داروں کو ہر قسم کی تاخیری حربوں اور کوتاہیوں سے بچنے کی خصوصی احکامات جاری کی گئی ہیں۔
پرویز خٹک کے بقول، ’’اس منصوبے میں 300 جدید ترین ایئرکنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی جس سے روزانہ کے بنیاد پر قریب 40 لاکھ مسافر مستفید ہوں گے۔‘‘
پرویزخٹک کا مزید کہنا تھا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مالی مدد سے شروع کیے جانے والے اس پراجیکٹ کی ہر موڑ پر روزانہ کے بنیاد پر نگرانی کی جائے گی تاکہ نہ صرف بر وقت تکمیل ممکن ہو بلکہ یہ پراجیکٹ بین الاقوامی معیار کے مطابق بھی ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ منصوبہ شہر کی خوشحالی اور خطے کی اقتصادی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا اور پشاور کے بارے میں دُنیا کے تاثرات کو بھی بدل کر رکھ دے گا: ’’اس شاہکار منصوبے کی بدولت ٹرانسپورٹرز سے لے کر ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز تک کوئی بیروزگار نہیں ہو گا کیونکہ بس ریپیڈ کی منصوبہ بندی نہ صرف شہریوں بلکہ دیگر تمام ضروریات کے مطابق کی گئی ہے۔‘‘
بس ریپڈ ٹرانزٹ یا آر بی ٹی کے حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد وزیر کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی حکومت کا ایک میگا پراجیکٹ ہے، جس کے لیے ان کی حکومت گزشتہ چار سالوں کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بی آر ٹی کا بنیادی مقصد مسافروں کو سفر کے لیے تیز ترین اور بہترین سہولت فراہم کرنا ہے۔‘‘
شاہ محمد وزیر کے مطابق، ’’پشاور کے علاقے چمکنی سے حیات آباد تک 26 کلومیٹر طویل اس روٹ پر مسافروں کی بہتر خدمات کے پیش نظر 31 اسٹیشن قائم کیے جارہے ہیں جہاں پر مسافروں کو انتظار گاہ کی صورت میں تمام تر جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔‘‘ بی آر ٹی کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ پورے ملک کا ایک منفرد منصوبہ اس لحاظ سے بھی ہے کیونکہ اس روٹ پر سائیکل سواروں کے لیے بھی ایک لین بنائی جائے گی جس کی طرف کسی بھی شہر میں توجہ نہیں دی گئی تھی۔‘‘
بی آرٹی سسٹم کو تمام شہریوں کے لیے مؤثر بنانے کے عرض سے حیات آباد اور چمکنی کے مقام پر کمرشل پارکنگ پلازے بھی تعمیر کیے جائیں گے جس سے ذاتی گاڑیاں رکھنے والے لوگ بھی بی آرٹی سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔
پنجاب میں تعمیر شدہ میٹرو بس سے موازنہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بسوں کی تعداد، کم لاگت، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، کمرشل پلازوں اور تیز تعمیراتی کام کی وجہ سے خیبرپختونخوا بی آر ٹی منصوبہ ہر لحاظ سے پنجاب سے مختلف اور بہتر ہے۔
ناظم پشاور عاصم خان کا بس ریپڈ ٹرانزٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ کم وسائل سے باوجود صوبائی حکومت کی کاوشوں سے یہ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی وجہ سے کم وقت میں مسافروں کو قابل اعتبار، آرام دہ اور تیزرفتار نقل و حرکت میسر ہوگی۔ عاصم خان سمجھتے ہیں کہ وقتی طور پر پشاور کے باسیوں کو تعمیراتی کاموں کی وجہ سے دقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم چند مہینوں کی تکلیف کے بعد پشاورکو ٹریفک کے مسائل سے دائمی چھٹکارہ حاصل ہوجائے گا۔ ان کے بقول شہریوں کی سہولت کے لیے پہلے ہی سے متبادل ٹریفک روٹس کا اعلان کردیا گیا ہے تاکہ وہ دقت سے بچ جائیں۔