پی سی بی میں بھی ’تبدیلی کی ہوا‘ چلنے لگی
9 اگست 2018ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار طارق سعید نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگلے ہفتے ممکنہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد جن قومی اداروں کی باگ ڈور نئے ہاتھوں کو سونپی جائے گی ان میں پاکستان کرکٹ بورڈ بھی شامل ہے۔
ڈی ڈبلیو کو ذرائع کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نجم سیٹھی کی جگہ نئے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالنے کے لیے احسان مانی ہاٹ فیورٹ ہیں۔ سابق کرکٹر وسیم اکرم اور لاہور سے دوبارہ منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود بھی چیئرمین بننے کے امیدواروں میں شامل تھے لیکن اب یہ دونوں اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
راولپنڈی میں پیدا ہونےوالے احسان مانی پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور 2003ء سے 2006ء تک بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے کامیاب چیئرمین رہ چکے ہیں۔ کرکٹ کے عالمی حلقوں میں انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ماضی میں خود عمران خان اپنے کزن ماجد خان کا نام بھی چیئرمین کرکٹ بورڈ کے طور پر پیش کر چکے ہیں لیکن معلوم ہوا ہے کہ خود ماجد کی قذافی اسٹیڈیم واپسی میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔
دریں اثنا پی سی بی میں تبدیلی کا پہلا اشارہ رواں ہفتے اس وقت ملا جب کرکٹ بورڈ سے منسلک چھ کرکٹ ریجنز کے سربراہان نے بنی گالہ جا کرعمران خان سے ملاقات کی اور نجم سیٹھی پرعدم اعتماد کا اظہارکیا۔
عمران خان سے ملنے والے اس وفد میں ایبٹ آباد ریجنل کرکٹ ایسو سی ایشن کے صدر عامر نواب بھی شامل تھے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ’’ہم نے کرکٹ میں ہونے والی سنگین بے ضابطگیوں اور بورڈ کی بد انتظامی سے عمران خان کو آگاہ کیا۔‘‘ عامرنواب کے بقول وفاق اور پنجاب میں حکومتی تشکیل کے بعد کرکٹ بورڈ میں تبدیلی عمران خان کے ایجنڈے میں تیسرے نمبر پر ہے۔
اسی ملاقات میں موجود پی ٹی آئی کے ’انصاف اسپورٹس اینڈ کلچر ونگ‘ کے ایگزیکٹیو رکن طارق فرید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عمران خان ہمیشہ سےقومی اداروں میں سیاسی تقرریوں کے خلاف رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’نجم سیٹھی کی تقرری سب کوعلم ہےکہ سیاسی تھی۔ عمران خان پاکستان کرکٹ ٹیم کو تینوں فارمیٹس میں نمبر ون دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ریجنل صدور کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ کا نیا ڈھانچہ آسٹریلوی طرز پر ریجنل بینادوں پر استوار کیا جائے گا اور کرکٹ بورڈ کے مالی معاملات کا جلد مکمل آڈٹ ہوگا۔‘‘
نجم سیٹھی کا تقرر سابق پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف کے دور میں پانچ برس پہلے کیا گیا تھا اور ان کے عہدے کی آئینی مدت اگست 2020ء تک باقی ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے تین ایڈیشنز کامیابی سے ہمکنار ہونے اور ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور ورلڈ الیون کو پاکستان آ کر کھیلنے پر قائل کرنے کی وجہ سے سوشل میڈیا میں نجم سیٹھی کو کافی حمایت مل رہی ہے۔ تاہم سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کہتے ہیں کہ انہیں پی سی بی میں تبدیلی یقینی دکھائی دیتی ہے۔
محسن خان کا کہنا تھا، ’’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی رینکنگ اس وقت سات ہے۔ دنیا ٹیسٹ کرکٹ کو اولیت دیتی ہے جب کہ پیسہ اور ٹی ٹوئنٹی پی سی بی کا نصب العین بن چکا ہے۔‘‘ نجم سیٹھی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اوپنر نے کہا کہ ’ایک صحافی کی کرکٹ بورڈ سے وابستگی ایسے ہی ہے جیسے ڈاکٹر کوانجئیر کا کام سونپ دیا جائے‘۔
محسن خان کا مزید کہنا تھا ’’پاکستان سپرلیگ کے ویران اماراتی میدانوں میں انعقاد اور تیسرے درجے کی ٹیموں کو پاکستان بلانے کو اگرکوئی اپنی کامیابی سے تعبیر کرے تو اس پر کچھ نہ ہی کہنا بہتر ہوگا۔‘‘ محسن خان نے یقین ظاہر کیا کہ عمران خان کے دور میں صرف کرکٹ ہی نہیں دوسرے کھیلوں میں بھی بہتری اور میرٹ آئے گا اور داغدار لوگوں کو کھیل سے دور رکھا جائے گا۔
دوسری طرف بورڈ میں ممکنہ تبدیلی کا اندازہ کرکٹ بورڈ میں منعقد ہونے والے موجودہ انتظامیہ کے ہنگامی اقدامات سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ بورڈ میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے افسران کی تنخواہوں میں اچانک غیرمعمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ عمران خان کے دست راست سمجھے جانیوالے سابق ٹیسٹ کرکٹر ذاکر خان نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ پی سی بی کے عہدے پر بحالی کی موجودہ انتظامیہ کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔ ذاکر خان گزشتہ پانچ برس سے زیر عتاب رہے تھے۔ عام خیال یہی ہے کہ ذاکر کو مسلسل اوایس ڈی بنائے رکھنے کا سبب ان کی عمران خان سے دوستی تھی۔