1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسشمالی امریکہ

چاند پر پہلا جوہری پلانٹ، مگر کیوں؟

20 نومبر 2021

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا اور وفاقی جوہری تحقیقی لیبارٹریز نے چاند پر جوہری پلانٹ کی تنصیب کے لیے تجاویز طلب کی کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/43HtC
Japan totale Mondfinsternis
تصویر: Noriaki Sasaki/ASSOCIATED PRESS/picture alliance

ناسا اور امریکی جوہری تحقیقی ادارے کی جانب سے چاند کی سطح پر انشقاقی جوہری بجلی گھر کی تنصیب سے متعلق تجاویز اور پیشکشیں مانگی گئی ہیں۔ خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا، امریکی محکمہ برائے توانائی کے آئیڈاہو میں قائم نیشنل لیبارٹریزیز کے اشتراک سے چاند پر جوہری بجلی گھر کی تنصیب کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ منصوبہ رواں دہائی کے اختتام تک چاند پر اترنے والے مشنز کے لیے چاند پر قیام کی راہ ہم وار کرنا ہے۔

چینی ’خلائی گاڑی‘ کامیابی سے مریخ پر اتر گئی

زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ

فشن سرفیس پاور پروجیکٹ کی قیادت کرنے والے سیباستیان کوربیسیرو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد چاند پر ایک قابل اعتبار ہائی پاور سسٹم کا قیام ہے، جو انسانی خلائی عزائم کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اگر چاند کی سطح پر جوہری ری ایکٹر کی تنصیب کا منصوبہ کامیاب رہا تو ایسا ہی منصوبہ مریخ کے لیے ترتیب دیا جائے گا۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان چاند کی سطح پر اترنے کے بعد وہاں طویل عرصے تک قیام کر سکے۔ ناسا کا خیال ہے کہ ماحولیاتی حالات سے قطع نظر چاند یا مریخ پر بجلی گھر ہونا چاہیں تاکہ انسان ان اجرام فلکی پر طویل مدتی قیام کر سکے۔

ناسا کے خلائی ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر جم رئوٹر کے مطابق جوہری بجلی گھر نظام کی تنصیب چاند اور مریخ سے متعلق مستقبل کے انسانی منصوبوں کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ جوہری بجلی گھر زمین پر تیار کرنے کے بعد تیار حالت میں اسے چاند کی جانب روانہ کیا جائے گا۔ یہ جوہری ری ایکٹر یورینیم ایندھن پر منحصر ہو گا، جب کہ تھرمل مینیجمنٹ نظام اس ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے میں معاونت دے گا۔ اس جوہری پلانٹ کے ذریعے چاند کی سطح پر چالیس کلوواٹ بجلی اگلے دس سال تک بنائی جائے گی۔

اس نظام میں چاند کے مدار میں موجود خلائی جہاز سے اسے کنٹرول کرنے اور خودکار انداز سے بند ہونے اور چلنے جیسے خواص بھی تجاویز میں مانگے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ناسا نے چاند کی سطح پر اترنے والے جہاز سے اس بجلی گھر کے جدا ہونے اور موبائل نظام کی طرح کام کرنے اور چاند کے مختلف مقامات پر باآسانی منتقل کرنے جیسی خصوصیات بھی تجاویز میں طلب کی ہیں۔

ناسا کی جانب سے مانگی گئی تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ یہ بجلی گھر چار میٹر سیلنڈر کے اندر سما سکے اور چھ میٹر سے زیادہ لمبا نہ ہو جب کہ اس کا وزن بھی چھ ہزار کلوگرام سے زیادہ نہ ہو۔ ناسا کو یہ ڈیزائن اور تجاویز اگلے برس 19 فروری تک بھیجی جا سکیں گی۔

واضح رہے کہ آئیڈاہو نیشنل لیبارٹری ماضی میں بھی ناسا کے متعدد منصوبوں کا حصہ رہی ہے۔ حال ہی میں ناسا کے مریخ بھیجے گئے روور 'پرزروینس‘ میں اس لیبارٹری کے سائنسدانوں نے ریڈیو آئیسوٹوپ جوہری نظام نصب کرنے میں مدد دی تھی۔ کار جتنی جسامت والا یہ روور رواں برس فروری میں مریخ پر اترا تھا اور تب سے یہ نظام وہاں کام کر رہا ہے۔

 

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے پی)