چلی: کان میں پھنسےکارکن تین ہفتےبعد بھی زندہ
27 اگست 2010چلی کی ایک کان ميں پھنسے ہوئے کان کيون کی جو ويڈيو کل جاری ہوئی اُس ميں وہ گرمی اور تاريکی ميں 21 دن گذارنے کے باوجود بھی اچھی حالت ميں دکھائی ديتے ہيں اور ان کے حوصلے بلند ہيں۔ اُن کے اہل خاندان کان کے مالکان کے خلاف پہلی چارہ جوئی کا آغاز کرچکے ہيں۔ ويڈيو ميں ايک کان کن نے، جس کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی، طبی سامان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: " ہم نے يہاں ہر چيز کا اچھا انتظام کيا ہوا ہے۔ يہيں ہماری روزانہ ميٹنگ ہوتی ہے اور ہم یہاں کچھ تفريح کرتے ہيں، منصوبے بناتے اور عبادت بھی کرتے ہيں۔"
کان ميں پھنسے 33 کان کنوں کے عزيزو اقارب کے علاوہ يہ ويڈيو، چلی کے ٹيلی وژن پر بھی دکھائی گئی۔ اس ويڈيو کی تياری کے لئے 700 ميٹر کی گہرائی تک ايک ويڈيو کيمرہ اُن دھاتی گاڑيوں ميں سے ايک ميں رکھ کر پہنچايا گيا جو اتوار سے پھنسے ہوئے ان کان کنوں تک ضروری اشياء فراہم کررہی ہيں۔ پير کو پہلی مرتبہ ايک عام سے کيمرے کی مدد سے ايک کان کن کے چہرے کی دھندلی شبيہ ديکھی گئی جو اس سے پہلے نيچےبھيجا گيا تھا۔
کان ميں پھنسے ان افراد کے تين ہفتے بعد بھی زندہ سلامت بچ جانے کی خبر پر چلی ميں بڑے پيمانے پر عوامی جشن منايا گيا۔ کان کنی، چلی کی اہم ترين صنعت ہے۔ اس ملک ميں سب سے زيادہ تانبا نکالا جاتا ہے اور يہ دنيا ميں تانبے کا ايک تہائی پيدا کرتا ہے۔ اپنے اس ويڈيو ميں يہ کان کن چلی کے اُن ہزاروں کان کنوں کے لئے احترام حاصل کرنے کے آرزومند نظر آئے جو کانوں ميں محنت مشقت کررہے ہيں۔ ايک کان کن نے ويڈيو ميں کہا: " خواتين وحضرات، ہم پيشہ ور اور ماہرہيں۔ ہمارے پاس اليکٹريشن بھی ہيں اور مکينک بھی۔ ہمارا ليڈر وہی ہے جو بہت اچھا آرٹسٹ ہے۔ ہمارے پاس خصوصی مکينيکل آپريٹرز بھی ہيں۔ يہ، 100 يا 150 سال پہلے والے کان کن نہيں ہيں بلکہ ان پر آپ فخر کرسکتے ہيں۔"
چلی کی ايک مقامی عدالت نے شمالی چلی ميں سونے اور تانبے کی کانوں کی مالک فرم سان ايستيبان کو اپنی آمدنی ميں سے 18 لاکھ ملين ڈالر منجمد کرنے کا حکم ديا ہے تاکہ وہ کان ميں پھنسے ہوئے کان کنوں کے لواحقين کو مزيد معاوضہ ادا کرسکے۔ سرکاری حکام کو کان کنوں کی دماغی اور ذہنی صحت کے بارے ميں بھی فکر ہے کيونکہ وہ ايک مہينے سے باہر نکلنے کے لئے مدد کا انتظار کرہے ہيں۔ وزير صحت منا ليک نے سی اين اين ٹی وی کو بتايا کہ بعض افراد ابھی سے نفسياتی مسائل سے دوچار نظر آتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ اتنے طويل عرصے تک ايک جگہ مسلسل پھنسے رہنے کے بعد ان کان کنوں کی جھنجھلاہٹ ميں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ صحيح طرح سے سو بھی نہيں پارہے ہيں۔
امدادی ٹيم کا کہنا ہے کہ نو کارکن اتنے زيادہ موٹے ہيں کہ وہ 66 سينٹی ميٹر، یعنی تقريباً ايک سائيکل کے پہيے جتنی بڑی قطر والی بچاؤ کی اس سرنگ ميں داخل ہی نہیں ہوسکتے جو ان کی رہائی کے لئے کھودی جارہی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کان کن اتوار کو ان کے ساتھ رابطہ ہونے سے قبل آٹھ سے دس کلو تک وزن کھو چکے تھے۔ کان کن بہت تھوڑی سی خوراک اور سرنگ میں ٹپکنے والی پانی کی بوندوں پر دو ہفتوں سے بھی زيادہ وقت تک گذارا کرتے رہے۔ پچھلے اتوار کو اُن کا سراغ ملا تھا۔
امريکی خلائی ايجنسی ناسا کے چار افسران چلی پہنچنے والے ہيں جہاں وہ لمبی مدت تک تنہائی کے اثرات کے سلسلے ميں اپنی ماہرانہ معلومات کی بنياد پر مدد فراہم کريں گے۔
رپورٹ : شہاب احمد صدیقی
ادارت : افسر اعوان