چینی وزیر اعظم کی عوامی ’چیٹ‘
27 فروری 2010روایتی طورپر اگرچہ سربراہان مملکت عوام سے فاصلاتی خطاب کے لئے ریڈیو، اخبار یا ٹیلی ویژن کا سہارا لیتے ہیں مگر اب اس رجحان میں بھی تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں۔ چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ ہفتےکو عوام کے سامنے براہ راست چیٹنگ کے لئے حاضر ہوئے جسے سرکاری ویب سائٹ پر تقریباً چار سو ملین افراد نے براہ راست دیکھا۔
ان کی یہ ’چیٹ‘ اس تناظر میں بھی خاصی اہم تھی کہ محض ایک ہفتے بعد، پانچ مارچ کو چینی وزیر اعظم اپنی حکومت کی سالانہ کارکردگی سے پارلیمان کو آگاہ کریں گے۔ چینی شہریوں کی جانب سے ملک میں بڑھتی مہنگائی اور جائیداد کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات سے لے کر عالمی سیاست، امریکہ کے ساتھ سیاسی اور تجارتی تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس ’چیٹ‘ کے سرفہرست موضوعات تھے۔ امریکہ میں مختلف چینی مصنوعات پر حالیہ دنوں میں اضافی محصولات عائد کی گئی ہیں، جس کے جواب میں بیجنگ نے بھی امریکہ سے برآمد شدہ گوشت اور اسٹیل وغیرہ پر محصولات عائد کیں۔
چینی وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ رواں سال امریکہ کے ساتھ معاشی تعلقات اور ملکی تجارت کے لئے ’پر امن‘ رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعات ’برابری کی سطح کی مفاہمت‘ سے طے ہوجائیں گے پابندیوں سے نہیں۔ انہوں نے بہتر تعلقات کو دونوں ملکوں کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے واشنگٹن حکام پر زور دیا کہ وہ ’ہائی ٹیک‘ مصنوعات کی چین کو برآمد سے متعلق پابندیاں ختم کریں۔ وین جیا باؤ کے مطابق ایسا کرنے سے چین کے حق میں موجودہ ’سرپلس‘ تجارت بھی کم ہوجائے گی جو واشنگٹن کے مفاد میں ہے۔
وین جیا باؤ نے چینیوں کو باور کرایا کہ تیز تر معاشی ترقی اور مہنگائی پر قابو بیجنگ حکومت کی ترجیحات ہیں۔ چینی وزیر اعظم کے بقول گزشتہ سال چار ٹریلین یوان ( 586 بلین ڈالر( عوامی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرنے اور زیادہ سے زیادہ قرضے جاری کرنے کی پالیسی نے مالیاتی بحران کے منفی اثرات سے جلد نجات دلائی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ سال اسی طرز کی ’مانیٹری پالیسی‘ پر عمل جاری رکھا جائے گا۔
وین جیا باؤ نے ذاتی گھر کی خواہش دل میں لئے پریشان حال چینیوں کو اس سلسلے کی خوشخبری بھی سنائی۔ ان کے مطابق بیجنگ حکومت پچاس لاکھ سستے مکانات بنائے گی اور بیس لاکھ مکانات کی تعمیر نو کی جائے گی۔ دو گھنٹے طویل اس ’چیٹ‘ کا سلسلہ انہوں نے گزشتہ سال سے شروع کر رکھا ہے جس میں بیرون ملک مقیم چینی بھی شریک ہوتے ہیں۔ چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا اندازہ تین سو چوراسی ملین ہے تاہم کمیونسٹ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر مختلف نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جاتی رہتی ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : گوہر نذیر گیلانی