1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین تائیوان میں فوجی مداخلت کے منصوبے بنا رہا ہے، جوزف وُو

1 ستمبر 2022

ڈی ڈبلیو کے ساتھ انٹرویو میں تائیوانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ چین کے توسیع پسندانہ عزائم خطے کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہیں۔ جوزف وُو کے مطابق بیجنگ حکومت کی نظریں صرف تائیوان پر نہیں ٹکی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4GK7V
Chinesischer Pilot im Kampfflugzeug im Taiwan-Konflikt
تصویر: Li Bingyu/dpa/XinHua/picture alliance

تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وُو نے کہا ہے کہ چین مستقبل میں تائیوان میں فوجی مداخلت کے لیے بتدریج اپنی حکمت عملی منکشف کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ آبنائے تائیوان میں موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی بیجنگ کی کوشش 'تخریبی، اشتعال انگیز اور انتہائی خطرناک‘ ثابت ہوسکتی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ساتھ تائیوانی وزیر خارجہ کا یہ انٹرویو ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں آبنائے تائیوان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش پائی جاتی ہے۔ جوزف وُو کا کہنا تھا، '' اگست کے اوائل میں چین نے میزائل تجربات، بڑے پیمانے پر فضائی اور سمندری مشقیں، سائبر حملے، غلط معلومات کی مہم اور تائیوان کے خلاف معاشی جبر کیا۔ اگر آپ ان تمام چالوں کو ایک ساتھ رکھیں تو یہ تائیوان پر مستقبل میں حملے کے لیے چین کے منصوبے کا حصہ ہیں۔‘‘  اُن کا مزید کہنا تھا، ''صورتحال اب بھی بہت کشیدہ ہے اور چین 'اسٹیٹس کو‘ یا کم از کم اس کی علامت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو آبنائے تائیوان کی درمیانی لکیر ہے۔ آبنائے تائیوان میں 'اسٹیٹس کو‘ کو اس علاقے یا عالمی سطح پر تمام متعلقہ فریقوں کے مفاد کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب چین 'اسٹیٹس کو‘ تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تو یہ ان کے یا عالمی برادری کے مفاد میں نہیں ہے۔

Tawan | Joseph Wu
تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وُو ڈی ڈبلیو کے نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئےتصویر: DW

 اگست کے اوائل میں امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے متنازعہ دورے کے بعد سے چین نے تائیوان کے خلاف اپنی فوجی دھمکیوں میں اضافہ کیا ہے اور تائیوان کے گرد و نواح میں سات روزہ فوجی مشقیں بھی کیں۔ بیجنگ نے  آبنائے تائیوان کی درمیانی لکیر کو عبور کرنے کے لیے بار بار فوجی طیاروں کے ساتھ ساتھ بحری جہاز بھی بھیجے جو چین اور تائیوان کے درمیان ایک غیر سرکاری حد بندی ہے جسے چین پہلے ہی تسلیم نہیں کرتا۔

جوزف وُو نے کہا کہ چین پیلوسی کے دورے کو تائیوان کے خلاف اپنی فوجی دھمکیوںکا جواز پیش کرنے کے بہانے  کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تائیوان بیجنگ کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا، ''میں یہ کہوں گا کہ اسپیکر پیلوسی کا دورہ تائیوان کے عوام کے لیے حوصلہ افزائی ہے۔‘‘

جوزف نے مزید کہا کہ تائیوان کو اس تمام عرصے میں چین کی جانب سے خطرے کا سامنا رہا  ہے لیکن چینی فوجی دھمکی تائیوان کو مزید دوست بنانے سے نہیں روک سکے گی۔  تائیوانی وزیر خارجہ  نے امید ظاہر کی کہ چین کی موجودہ حکمت عملی بین الاقوامی دوستوں کو تائیوان آنے اوراس کی حمایت کا اظہار کرنے سے بھی نہیں روک سکے گی۔

Taiwan China Konflikt Manöver
چینی فوج نے اگست کے آغاز میں آبنائے تائیوان میں بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں کی تھیںتصویر: Hong Wei /Xinhua/IMAGO

''چین کی آمرانہ توسیع تائیوان تک محدود نہیں رہے گی‘‘

فروری میں یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے عالمی برادری روسی حملے اور تائیوان پر ممکنہ چینی حملے کے درمیان موازنہ کر رہی ہے۔ وو نے کہا کہ روس کے حملے کی زد میں آنے کے باوجود یوکرینی عوام  نے زبردست بہادری کا مظاہرہ کیا ہے جس نے تائیوان کے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

 ڈی  ڈبلیو سے بات کرے ہوئے وو نے کہا، ''ہم سمجھتے ہیں کہ چین بھی تائیوان کے ساتھ  ایسا ہی کر سکتا ہے۔  لیکن اس وقت تک ہم عالمی برادری کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک اور اپنے جمہوری طرز زندگی کے لیے لڑنے میں تقریباﹰ اسی حد تک (یوکرین کی طرح) بہادری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

وو نے مزید کہا کہ دو سال قبل چین نے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کا قانون نافذ کر کے وہاں کی سول سوسائٹی تبدیل کر دی۔ عالمی برادری تائیوان کو چین کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا اگلا ہدف قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا  ''کیا تائیوان چینی آمرانہ توسیع کا آخری ہدف بننے جا رہا ہے؟ میں کہوں گا،  نہیں۔‘‘

وو نے کہا کہ چین کا بحیرہ مشرقی چین پر بھی دعویٰ  ہے اور وہ اس علاقے میں فوجی مشقیں کر رہا ہے یا اپنے بحری جہاز متنازعہ پانی میں بھیج رہا ہے۔ تائیوانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین بحیرہ جنوبی چین کو بھی اپنا مانتا ہے اور وہ روزانہ کی بنیاد پر وہاں بحری جہازوں یا فضائیہ کے بمبار طیاروں کے ذریعے گشت کرتا ہے۔ وو نے مزید کہا کہ اگر انہوں نے چین کو ایسا کرنے سے نہ روکا  تو بیجنگ حکومت بحرالکاہل کے مزید ممالک کے ساتھ سیکورٹی معاہدوں پر دستخط کرے گی۔

Taiwan Taipei | Nancy Peolosi und Tsai Ing-wen
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اگست کے آغاز میں تائیوان کا دورہ کیا تھاتصویر: Taiwan Presidential Office/REUTERS

تائیوان کے ساتھ امریکی تعاون پر غیر متزلزل اعتماد

خطے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال میں بہت سے لوگ حیران ہیں کہ اگر چین نے کبھی فوجی حملہ کیا تو کیا امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے آئے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اگر چین نے کبھی تائیوان پر حملہ کیا تو واشنگٹن فوجی مداخلت کرے گے۔ بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے بائیڈن کے ان عوامی بیانات کو واپس لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔

اگرچہ بائیڈن کے تبصروں نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کے مؤقف کے بارے میں الجھن پیدا کر دی ہے، تاہم  وو نے کہا کہ تائی پے حکومت واضح طور پر جانتی ہے کہ اپنے جزیرے کے دفاع کی ذمہ داری تائیوانی عوام پر عائد ہوتی ہے اورامریکہ ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعےاس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ تائیوان کے پاس اپنے تحفظ کی صلاحیت موجود ہو۔امریکہ ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعےاس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ تائیوان کے پاس اپنے تحفظ کی صلاحیت موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تائیوان کے بارے میں امریکہ کے واضح عزم پر کوئی شک نہیں۔ 

تائیوان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں گرم جوشی کے باوجود تائیوان میں حزب اختلاف کے رہنما چین کے ساتھ بات چیت برقرار رکھنے میں ناکامی پر موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ بیجنگ کے ساتھ ڈائیلاگ کی کمی تائیوان کو خطرناک صورتحال میں ڈال رہی ہے۔ تائیوان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کومنتانگ کے چیئرمین ایرک چو نے ڈی ڈبلیو کو ایک انٹرویو میں بتایا، ''ان (تائیوان حکومت) کی پالیسی کوئی رابطہ، کوئی بات چیت اور کوئی مذکرات نہ کرنے کی ہے۔‘‘

 تائیوانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ چین تائیوان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے لیکن یہ تائیوان کے لیے 'خطرے کا واحد ذریعہ‘ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'تائیوان کی حکومت چین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ہمارے صدر اور سرکاری عہدیدار اس بات کو دہراتے رہے ہیں۔‘ وو کا کہنا ہےکہ اگر چین پیشگی شرائط کے بغیر بات چیت کرنے پر آمادہ ہے، تو تائیوان بیجنگ کے ساتھ مذاکرات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لےگا۔

انٹرویو: رچرڈ واکر، سوُژنگ ہان (ش ر⁄ ع )

چین کی تائیوان کے قریب فوجی مشقیں، تائیوانی ماہی گیر خوفزدہ