1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

امریکہ تائیوان کو بڑے پیمانے پر مسلح کرنا چاہتا ہے، رپورٹ

31 اگست 2022

امریکی حکومت تائیوان کو 1.1 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح کی ترسیل سے امریکہ کے چین کے ساتھ پہلے سے ہی تناؤ کے شکار تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4GGnh
Taiwan US l Lenkwaffenkreuzer USS Antietam (CG 54) an der Küste Japans
امریکہ تائیوان کو تقریباً 60 اینٹی شپ میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل فروخت کرے گاتصویر: Mass Communication Specialist Seaman David Flewellyn/U.S. Navy via AP/picture alliance

روزنامہ پولیٹیکو نے تین مختلف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت اس پیکیج کی منظوری کے لیے جلد ہی ایک بل کانگریس میں پیش کرے گی۔ امریکہ تائیوان کو تقریباً 60 اینٹی شپ میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل فروخت کرے گا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ان میزائلوں کی فراہمی کے بعد واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو جائے گا۔ ابھی چند ہفتے قبل ہی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس کے ردعمل میں چین نے اس جزیرے کے ارد گرد اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کی تھیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں لکھا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور امریکی قانون سازوں نے تائیوان کے لیے اپنی جاری حمایت بڑھانے کا ارادہ کر رکھا ہے اور تائی پے حکومت کے لیے پائپ لائن میں ایسی چیزیں موجود ہیں، جن کا اعلان آئندہ ہفتوں یا مہینوں میں کیا جا سکتا ہے۔

’ہم امریکی جنگی بحری جہازوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں،‘ چینی فوج

تین امریکی ذرائع نے اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''امریکہ کی توجہ تائیوان کے موجودہ فوجی نظام کو برقرار رکھنے اور موجودہ معاہدوں کو پورا کرنے پر مرکوز ہو گی۔ نئے ہتھیاروں اور صلاحیتوں کی پیش کش سے چین کے ساتھ پہلے سے ہی حدوں کو چھوتا ہوا تناؤ بڑھ سکتا ہے۔‘‘

 امریکی محکمہ خارجہ نے روزنامہ پولیٹیکو کی اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

تائیوان چین تنازعہ کیا ہے؟

حالیہ برسوں کے دوران چین اور تائیوان کے مابین اس جزیرے کی حیثیت پر اختلافات کی وجہ سے کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ بیجنگ حکومت اس جزیرے یعنی تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہے اور اس نے اسے چینی سرزمین میں 'دوبارہ شامل‘ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور اگر ضروری ہوا تو ایسا طاقت کے ذریعے کیا جائے گا۔

تائیوان کے ساتھ چین کا کوئی بھی فوجی تصادم امریکہ کو بھی اس لڑائی میں گھسیٹ لائے گا کیونکہ تائی پے حکومت کے ساتھ واشنگٹن کے خصوصی تعلقات ہیں اور امریکہ تائی پے حکومت کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

چین کے دفاعی بجٹ میں اضافہ

چین اور تائیوان 1949ء سے الگ ہیں۔ ایسا تب ہوا تھا، جب چینی خانہ جنگی ماؤ زے تنگ کی قیادت میں کمیونسٹوں کی فتح کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔ اس وقت شکست خوردہ قوم پرست، جن کی قیادت ماؤ کے حریف اور کومِن ٹانگ (کے ایم ٹی) پارٹی کے سربراہ چیانگ کائی شیک کر رہے تھے، تائیوان چلے گئے۔ تائیوان میں اس وقت سے ایک الگ اور آزادانہ حکومت قائم ہے۔

آبنائے تائیوان اس جزیرے کو چین سے الگ کرتی ہے۔ تائیوان میں جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے اور اس کی آبادی تقریباً 23 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے بیجنگ حکومت تائیوان کو ایک 'منحرف صوبے‘ کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے چینی سرزمین کے ساتھ 'متحد‘ کرنے کا عہد کرتی ہے۔

امریکہ کے تائیوان کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں؟

چین میں کمیونسٹ حکومت کے اقتدار میں آنے کے تقریباً تین دہائیوں کے بعد تک امریکہ نے جمہوریہ چین (تائیوان) کو ہی تمام چین کی حکومت کے طور پر تسلیم کیے رکھا۔ لیکن 1979ء میں واشنگٹن نے جمہوریہ چین (تائیوان) کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات اور باہمی دفاعی معاہدے منسوخ کرتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔

تاہم اس تبدیلی کے باوجود واشنگٹن نے تائی پے کے ساتھ غیر سرکاری طور پر قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ امریکہ تائیوان کو دفاعی مقاصد کے لیے فوجی ساز و سامان فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ بیجنگ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔

چین اور تائیوان کا تنازعہ، گرافکس میں

امریکی بحریہ کے جنگی جہاز بھی باقاعدگی سے آبنائے تائیوان سے گزرتے ہیں تاکہ خطے میں امریکی فوجی طاقت کو پیش کیا جا سکے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ نے تائیوان کے ساتھ فوجی تعلقات کو مزید گہرا کرتے ہوئے اسلحے کی ترسیل میں اضافہ کیا اور اس طرح  اس جزیرے کو 18 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار فروخت کیے گئے۔

حال ہی میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر چین نے حملہ کیا تو امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔

ا ا / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)