چین کی ایئر فورس ’’ہائی الرٹ‘‘
30 نومبر 2013جمعے کے روز امریکی فوجی طیاروں کی بحیرہ مشرقی چین کی فضا میں دو پروازوں کے بعد جاپانی فوجی طیارے کو چین کی قائم کردہ فضائی حدود میں دیکھا گیا۔ جاپانی طیاروں نے تقریباً دس مرتبہ متنازعہ سمندری فضائی حدود میں پراوزوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ امریکی فوجی طیارے معمول کی پرواز جاری رکھتے ہوئے بحیرہ مشرقی چین پر بیجنگ حکومت کے قائم کردہ فضائی زون میں داخل ہوئے۔ امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون کے مطابق مستقبل میں بھی ایسا کیا جائے گا۔
امریکا اور جاپان کے فوجی طیاروں کی گشتی پروازوں کے بعد چین کی ایئر فورس کے لڑاکا طیارے اور پھر جائزہ یا کھوج لگانے والے ہوائی جہاز کو متنازعہ فضائی حدود میں روانہ کیا گیا۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ چینی طیاروں کی پروازوں کی تصدیق پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان شین ژیانکے نے کر دی ہے۔
ترجمان کا بیان لبریشن آرمی کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا اور اُس میں واضح کیا گیا کہ چین اپنی فضائی حدود کی نگرانی ہمہ وقت کر رہا ہے اور اُس کی ایئر فورس کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح چوکس ہے۔ شین ژیانکے کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سردست چینی لڑاکا طیاروں کی پروازیں بین الاقوامی معیار کے مطابق دفاعی نوعیت کی ہیں۔
چین کے جنگی طیاروں نے بحیرہء مشرقی چین کی متنازعہ فضائی حدود میں پروازیں کیں تھیں۔ چین کی ایئر فورس کے ترجمان شین ژِنکے نے اپنے جنگی طیاروں کی پروازوں کو حفاظتی اقدامات کا تسلسل قرار دیا تھا۔ سمندری حدود کی فضا میں حد بندی کے معاملے پر جاپان اور جنوبی کوریا کو تشویش لاحق ہے۔ ان دونوں ملکوں کے فوجی جہازوں نے جمعرات ہی کے روز اسی فضائی حدود میں پروازوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
گزشتہ ہفتے کے روز چین کی جانب سے بحیرہ مشرقی چین پر ایئر ڈیفنس ائڈینٹیفِکیشن زون (ADIZ) قائم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اِس زون میں چین اور جاپان کے درمیان تنازعے کا سبب سینکاکُو جزائر بھی شامل ہیں۔ ان جزائر پر سردست جاپان کی عملداری قائم ہے۔ چین نے بحیرہء مشرقی چین کے فضا سے گزرنے والے ہر قسم کے ہوائی جہازوں کو چینی سکیورٹی حکام کو اپنی شناخت بتانا لازمی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد امریکا کے دو بی باون طیاروں نے بھی اس فضائی علاقے میں پرواز کی تھی۔
بحیرہء مشرقی چین کی فضائی حدود کے حوالے سے مشرقِ بعید کے تین ملکوں چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں پائی جانے والے کشیدگی کے تناظر میں اگلے ہفتے کے دوران امریکی نائب صدر جو بائیڈن ان ملکوں کا دورہ کریں گے۔ وہ اِس دورے کے دوران خطے میں پائے جانے والے تناؤ میں کمی کی کوشش کریں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق دورے کے دوران جو بائیڈن بیجنگ حکام پر بحر الکاہل میں امریکی قوت اور پوزیشن کی بھی وضاحت کریں گے۔ امریکا جاپان اور جنوبی کوریا کا حلیف ہے۔