1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکا حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری، پولیس

عاطف بلوچ30 جولائی 2016

ڈھاکا کے ایک کیفے میں رواں ماہ کیے گئے خونریز دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ سازی کرنے والوں میں ایک بنگلہ دیشی نژاد کینیڈین شہری تمیم چوہدری بھی شامل تھا، جو تین سال قبل وطن لوٹا تھا۔

https://p.dw.com/p/1JYyb
Bangladesch Solakia Polizeieinsatz mit Verdächtigem nach Bombenanschlag beim Ramadanfest
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیشی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یکم جولائی کو ڈھاکا کے ایک مشہور کیفے میں کیے گئے حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری تھا۔

اس تحقیقاتی عمل میں شامل ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ تمیم چوہدری تین برس قبل ہی وطن لوٹا تھا اور اس نے نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔

ڈھاکا کے اس کیفے پر پانچ حملہ آوروں کی کارروائی کی وجہ سے بیس افراد مارے گئے تھے، جن میں سے اٹھارہ غیر ملکی تھے۔ ڈھاکا پولیس نے اس کارروائی کے لیے کالعدم تنظیم ’جمیعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ گو کہ اس کارروائی کی ذمہ داری جہادی تنظیم داعش نے قبول کی تھی لیکن بنگلہ دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔

بنگلہ دیش میں حالیہ کچھ برسوں سے شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے، جہاں لبرل دانشور شخصیات، بلاگرز اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ رواں ماہ ہی عید کی نماز کے دوران ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے تین افراد کو بھی ہلاک کر دیا تھا۔ جب یہ کارروائی کی گئی تھی تو اس وقت وہاں ڈھائی لاکھ افراد عید کی نماز ادا کر رہے تھے۔

ہفتہ تیس جولائی کے دن پولیس نے کہا کہ حکام کو ایسے تازہ شواہد ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے ڈھاکا کے کیفے پر حملے اور نماز عید کے موقع پر فائرنگ کی کارروائی کا ماسٹر مائنڈ تمیم چوہدری ہی تھا۔ تاہم پولیس کو یہ معلوم نہیں کہ دوہری شہریت کا حامل تمیم اس وقت کہاں ہے؟

اس اعلیٰ پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس (تمیم چوہدری) نے ایسے انتہا پسندوں کو تربیت فراہم کی، جنہوں نے ان دونوں حملوں میں کردار ادا کیا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’تمیم بالخصوص نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے کام کرتا ہے‘۔ پولیس یہ جاننے کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ آیا تمیم کا داعش کے ساتھ بھی کوئی رابطہ تھا؟

Screenshot IS-Propaganda Video Bangladesh Terror
پولیس یہ جاننے کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ آیا تمیم کا داعش کے ساتھ بھی کوئی رابطہ تھا؟تصویر: Reuters/Courtesy SITE Intel Group

ایک اور پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمیم کے ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں شواہد اس وقت ملے، جب پولیس نے ایک حالیہ چھاپے میں ایک مشتبہ شخص رقیب الحسن کو گرفتار کیا۔ اس اہلکار نے کہا کہ پچیس سالہ حسن نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا کہ تمیم ان جنگجوؤں سے ملتا رہتا تھا اور وہ ان کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ مشاورت بھی کرتا تھا۔

پولیس نے گزشتہ منگل کے دن ہی کلیان پور میں جنگجوؤں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا تھا، جہاں نو جنگجوؤں کو ہلاک بھی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران مشتبہ جنگجو رقیب الحسن گرفتار کر لیا گیا تھا۔ رقیب نے پولیس کو بتایا ہے کہ سبھی جنگجوؤں کی تربیت کا کام تمیم نے ہی کیا تھا۔ رقیب نے مزید کہا کہ تمیم جنگجوؤں کو نہ صرف جہاد کی ترغیب دیتا تھا بلکہ انہیں اسلحہ بھی فراہم کرتا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں